حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ کی بزرگی اور یادداشت کے معنی میں جو ان بزرگواروں کے ساتھ مخصوص ہیں۔ میر مومن بلخی کی طرف لکھا ہے۔
از ہر چہ میر دو تین دوست خوش تراست ترجمہ: بیان جو کچھ کہ ہوتا ہے نام یار بہتر ہے
حضرات خواجگان قدس سرہم کے طریقہ میں باداشت سے مرادحضور بےغیبت ہے یعنی حضرت ذات تعالیٰ کا دوام حضور بغیر اس بات کے کہ شیونی(اس کا مُفرد شان ہے شان کا معنیٰ حال اور امر ہے) اور اعتباراتی پردے درمیان میں حائل ہوں اور اگرکبھی حضور ہے اورکبھی غیبت یعنی کبھی تو پردے سب کے سب دور ہوجائیں اور کبھی درمیان آجائیں ۔ جیسا کی تجلی (غیبی انوار دلوں پر ظاہر ہونا) ذاتی برقی میں کہ برق کی طرح تمام پردے حضرت حق تعالیٰ کے آگے سے مرتفع (اٹھ)ہو جاتے ہیں اور پھر جلدی ہی شیون و اعتبارات کے پردے چھا جاتے ہیں۔ تو یہ ان بزرگواروں کے نزدیک مقام اعتبار سے ساقط ہے۔ پس حضور بے غیبت کا حاصل یہ ہے کہ بجلی ذاتی برقی جو شیون و اعتبارات کے وسیلہ کے بغیر حضرت ذات کے ظہور سے مراد ہے اور جو اس راہ کے نہایت میں میسر ہوتی ہے اور فنائے اکمل اس مقام میں ثابت کرتے ہیں ۔ وہ دائمی ہو جائے اور حجاب ہرگز رجوع نہ کریں اور اور اگر(حجاب) رجوع کریں تو حضور غیبت سے بدل جائے گا اور اس کو یاداشت نہ کہیں گے ۔ پس ثابت ہوا کہ اس بزرگواروں کا شہود(مشاہدہ) اتم واکمل وجہ پر ہے اور فنا کااکمل اور بقا کااتم ہونا مشہود کے اکمل و اتم ہونے کے اندازه کے موافق ہے۔
قیاس کن زگلستان من بہار مرا ترجمہ: قیاس کرلے مرے باغ سے بہار کو تو ۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ340ناشر ادارہ مجددیہ کراچی