اپنے اصل کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب میں میاں مزمل کی طرف لکھا ہے
حق تعالیٰ اپنے ساتھ رکھے ۔
بعد از خداۓ ہر چہ پرمستندہیچ نیست بیدولت است آنکہ بہیچ اختیار کرد
ترجمہ: خدا کو چھوڑ کر جو کچھ پوجتے ہیں ہیچ و باطل ہے جو پوجےہیچ و باطل کوبڑاکمبخت جاہل ہے۔
( فقیر )جمادی الاول کی پہلی تاریخ کو جمعہ کے دن حضرت دہلی کے طواف سے مشرف ہوا اور محمد صادق بھی ہمراہ تھے۔ اگر خدا نے چاہا تو چند روز یہاں رہ کر جلدی ہی اپنے اصلی وطن کی طرف واپس ہو جائیں گے۔ حُبُّ الْوَطَنِ مِنَ الإيَمانِ صحیح خبر ہے۔ بیچارہ کہاں جائے پیشانی اس کے ہاتھ میں ہے مَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا هُوَ آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا إِنَّ رَبِّي عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ اور نہیں کوئی زمین پر چلنے والا جاندار مگر اللہ تعالیٰ اس کی پیشانی کو پکڑنے والا ہے۔
بے شک میرارب سیدھے راستے پر ہے۔ أَيْنَ الْمَفَرُّ کہاں بھاگ جائیں ۔ مگر فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ کہہ کر اس کی طرف بھاگیں ۔ بہر حال اصل کو اصل جاننا چاہیئے اور فرع کوطفیلی جان کر اصل کی طرف متوجہ ہونا چاہیئے۔
ہر چہ جز عشق خدائے احسن است گر شکر خوردن بود جان کندن است
ترجمہ: سوائے عشق حق جو کچھ کہ ہے ہر چند احسن ہے شکر کھانابھی گر ہوتو عذاب جان کندن ہے۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ345ناشر ادارہ مجددیہ کراچی