اس بیان میں کہ بے ثبات چند روزہ زندگی پر اعتماد نہیں کرنا چاہیے اور اس تھوڑی سی فرصت کے زمانے میں ذکر کثیرکے ذریعے اپنی قلبی بیماری کے ازالہ کا فکر کرنا چاہئے کیونکہ یہ نہایت ضروری اور اہم کام ہے ملا محمد امین کی طرف صادر فرمایا
میرے مخدوم کب تک مادر مہربان کی طرح آپ اپنے نفس کو پالتے رہیں گے اور کب تک اپنے اوپر غم و غصہ میں بیچ و تاب کھاتے رہیں گے خود اپنے آپ کو اور سب دوسروں کو مردہ خیال کرنا اور جماد چند( چند بے حس و حرکت) سمجھنا چاہیئےإِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ (تو بھی مردہ ہے اور یہ بھی مردہ ہیں )۔ نص قاطع ہے۔ اس تھوڑی سی مہلت میں رب جلیل کی یاد سے علت معنوی( باطنی مرض) کا علاج کرنا چاہیئے جونہایت ہی اعلی واعظم مقصد ہے وہ دل جوغیر کا گرفتار ہے۔ اس سے خیر کی کیا امید ہے اور وہ روح جو کہتر یعنی دنیا کی طرف مائل ہے اس سے نفس امارہ(برائی کی طرف بہت امر کرنے والا) بہتر ہے۔ وہاں(حق تعالیٰ کے ہاں) تو سلامتی قلب طلب کرتے ہیں اور خلاصی روح چاہتے ہیں اور ہم کو تاہ اندیش ہمہ تن روح و قلب کی گرفتاری کے اسباب حاصل کرنے کی فکر میں ہیں۔ ہائے افسوس کیا کیا جائے ۔ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَكِنْ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ. (اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے) ۔ ۔
دوسری عرض یہ ہے کہ ضعف ظاہری کے باعث کچھ اندیشہ نہ کریں۔ انشاء اللہ تعالیٰ صحت و عافیت سے بدل جائے گا۔ ہمارا دل اس سبب سے جمع ہے۔ جامہ فقراء جو آپ نے طلب کیا تھا۔ وہ پیراہن (کرتہ)بھیجا گیا ہے اس کو پہنیں اور اس کے نتائج وثمرات کے منتظر ر ہیں کیونکہ وہ بڑی برکت والا ہے ۔
ہر کہ افسانه بخواند افسانه ایست وانکہ نقدش دید خودمردانہ ایست
ترجمہ: جس نے افسانہ کہا افسانہ ہے جس نے دیکھا نقد وہ مردانہ ہے
وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ
اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ368ناشر ادارہ مجددیہ کراچی