حضرت سید المرسلین ﷺ کی متابعت کی ترغیب میں قلیچ اللہ کی طرف لکھا ہے:
میرے فرزند عزیز کا مکتوب مرغوب جواز روئے محبت و اخلاص کے لکھا تھا۔ میر سید خواجہ نے پہنچایا ۔ بڑی خوشی کا موجب ہوا ۔ حق تعالیٰ اپنے نبی اور ان کی آل پاک ﷺکے طفیل اپنی مرضیات کی توفیق نصیب کرے۔
اے فرزند جو بات کل قیامت کے دن کام آئے گی وہ صاحب شریعت عليه الصلوة والسلام کی متابعت ہے اور احوال و مواجید اور علوم و معارف اور اشارات و رموز اگر اس متابعت کے ساتھ جمع ہو جائیں تو بہتر اور زہے قسمت۔ ورنہ سوائے خرابی اور استدراج (شعبدہ بازی)کے کچھ ہیں۔
سید الطائفہ حضرت جنید رحمتہ اللہ علیہ کو مرنے کے بعد کسی شخص نے خواب میں دیکھا اور ان کا حال پوچھا۔ انہوں نے جواب میں کہا طَارَتِ الْعِبَارَاتُ وَفَنِیَتِ الْإِشَارَاتُ وَمَا نَفَعْنَا إِلَّارُکَيْعَاتُ رَكَعْنَاهَا فِيْ جَوْفِ الَّیْلِ کہ سب عبارتیں(حقائق و معارف کی باتیں) ضائع ہوگئیں اور سب ر موز اشارات فنا ہوگئے اور ہم کو دو رکعتوں کے سوا جو رات کے درمیان پڑھا کرتے تھے کسی چیز نے نفع نہ دیا۔
فَعَلَیْکُمْ بِمُتَابَعَتِہٖ خُلَفَاءِ الرَّاشِدِيْنَ عَلَيْهِ وَعَلَيْهِمُ الصَّلٰوةُ وَالسَّلَامُ وَإِيَّاكُمْ وَ مُخَالَفَةَ شَرِيْعَتِهٖ قَوْلاً وَّ عَمَلاً وَّاِعْتِقَادًا، فَإِنَّ الْأُوْلىٰ یُمْنٌ وَّبَرَكَةٌ وَالثَّانِيَةُ شُوْمًا وَّھَلَكَۃً پس آپ کو لازم ہے کہ آنحضرت ﷺاور ان کے خلفائے راشدین علیہ علیہم الصلوۃ والسلام کی متابعت پر ثابت قدم رہیں اور قول و فعل میں شریعت کی مخالفت سے بچیں کیونکہ متابعت میں یمن و برکت ہے اور مخالفت میں سراسر بدبختی اور ہلاکت۔
دوسراوہ رسالہ جو آپ نے بھیجا تھا پہنچا ۔ بعض جگہ سے پڑھا گیا۔ نظر میں پسند آیا ۔ لیکن تصنیف سے زیادہ ضروری کام(باطنی سبق) درپیش ہے اور اس میں مشغول ہونا نہایت ہی بہتر اور مناسب ہے۔ والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ38ناشر ادارہ مجددیہ کراچی