شرعی احکامات میں بڑی آسانیاں مکتوب نمبر191دفتر اول

انبیا علیہم الصلوة والسلام کی متابعت کی ترغیب میں اور اس بیان میں کہ شرعی تکلیفات میں بڑی آسانی کو مد نظر رکھا گیا ہے اور بڑی تخفیف فرمائی گئی ہے۔(عبد الرحیم ) خان خاناں کی طرف صادر فرمایا ہے۔ 

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ (الله تعالیٰ کے لیے حمد ہے جس نے ہم کو ہدایت دی اور اگر وہ ہم کو ہدایت نہ دیتا تو ہم بھی ہدایت نہ پاتے، بیشک ہمارے اللہ تعالیٰ کے رسول حق کے ساتھ آئے ہیں)۔ ہمیشہ کی سعادت اور دائمی نجات انبیاء ( کہ الله کی رحمت وسلام ان سب پر عام طور پر اور ان میں سے افضل پر خاص طور پر ہو) کی متابعت پروابستہ ہے۔ اگر بالفرض ہزار ہا سال تک عبادت کی جائے اور کٹھن ریاضتیں اور سخت مجاہدے بجا لائے جائیں مگر جب تک ان بزرگواروں کی تابعداری کے نور سے منور نہ ہوں جو کے بدلے بھی نہیں خریدتے اور دوپہر کے سونے(قیلولہ) کے ساتھ جو سراسر غفلت اور بیماری ہے اور جو کہ ان بزرگواروں کے حکم سے واقع ہو۔(تو اس وقت کے مجاہدے اس نیند) برابر نہیں کرتے ہیں  بلکہ(اس وقت کی عبادت) ان کو صاف میدان کے سراب(چٹیل میدان) کی طرح جانتے ہیں۔ خداوند جل شانہ کی کمال عنایت یہ ہے کہ تمام شرعی تکلیفوں(احکام) اور دینی امروں میں بڑی آسانی اور سہولت کو مدنظر فرمایا ہے۔ 

مثلا رات دن کے آٹھ پہر میں سترہ رکعت نماز کی تکلیف فرمائی ہے کہ ان کے ادا کرنے کا سارا وقت ایک ساعت(گھنٹہ) کے برابر ہیں ہوتا۔ اس کے علاوہ قرات میں جس قدر میسر ہو سکے، اسی پر کفایت کی ہے اور اگر (نماز میں)قیام مشکل ہوتو قعود (بیٹھنا)تجویز فرمایا ہے اورقعود کے مشکل ہونے کے وقت (قبلہ رو)پہلو کے بل لیٹ کر ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور جب رکوع وسجود مشکل ہوتو ایماء و اشارہ کا ارشاد کیا ہے اور وضو میں اگر پانی کے استعمال کرنے پر قدرت نہیں ہو سکتی تو تیمم کو اس کا خلیفہ بنایا ہے اور زکوة میں چالیس حصوں میں سے ایک حصہ فقراء اور مساکین کے لئے مقرر فرمایا ہے اور اس کو بھی بڑھنے والے مالوں اور چرنے والے چار پاؤں پر منحصر کیا ہے اور تمام عمر میں ایک ہی بارحج کو فرض کیا ہے اس کے علاوہ خرچ اور سواری اور راستہ کے امن کو اس کے لئے شرط قرار دیا ہے اور مباح کے دائرہ کو وسیع کیا ہے چار عورتیں نکاح کے ساتھ اور لونڈیاں جس قدر چاہیں مباح فرمائی ہیں اور(ناخوشگوار حالات میں) طلاق کو عورتوں کی تبدیلی کا وسیلہ بنایا ہے اور کھانے پینے کی چیزوں میں سے بہتوں کو مباح اور تھوڑوں کو حرام کیا ہے اور وہ بھی بندوں کی بہتری اور فائدے کے لئے۔ 

مثلا ایک بدمزہ اور پرضرر شراب کو حرام کیا ہے تو اس کے عوض میں بیشمار فائدہ مند اور خوش ذائقہ اور خوشبودار شربتوں کو مباح کیا ہے۔ عرق لونگ اور عرق دار چینی میں باوجود ان کے خوش مزہ اور خوشبودار ہونے کے اس قدر فائدے اور نفع ہیں کہ بیان سے باہر ہیں۔بھلا کڑوی اور بدمزه، تند بو، بدخو، ہوش کو دور کرنے والی(شراب) اور پرخطر چیزوں کو خوشبودار اور خوشگوار چیز سے کیا مناسبت ان دونوں میں بڑا فرق ہے۔ اس کے علاوہ وہ فرق جو حلال وحرام ہونے کے باعث پیدا ہوتا ہے وہ جدا ہے اور وہ تمیز جو خدائے تعالیٰ کی رضامندی اور اس کی نارضامندی کی وجہ سے ظاہر ہوتی ہے، وہ الگ ہے۔ 

اور اگر بعض ریشمی کپڑوں کو حرام کیا ہے تو کیا ڈر ہے جبکہ کئی قسم کے قیمتی اور زیب و زینت والے کپڑے اس کے عوض حلال کئے ہیں اور پشمینہ(اونی) کا لباس جو عام طور پر مباح کیا ہے۔ ریشمی لباس سے کئی درجے بہتر ہے۔ باوجود اس کے ریشمی لباس کو عورتوں پر مباح فرمایا ہے کہ اس کے نفعے بھی مردوں ہی کو پہنچتے ہیں اور یہی حال چاندی اور سونے کا ہے کہ ان سے عورتوں کے زیور مردوں ہی کے فائدے کے لئے بنتے ہیں اگر کوئی بے انصاف باوجود اس آسانی اور سہولت کے مشکل اور دشوار جانے تو وہ دلی مرض میں مبتلا اور باطنی بیماری میں گرفتار ہے۔ بہت سے ایسے کام ہیں جن کا کرتا تندرستوں پر نہایت ہی آسان ہے لیکن کمزوروں پر نہایت ہی مشکل ہے اور مرض قلبی سے مرادآ سمانی نازل ہوئے احکام کے ساتھ دلی یقین کا نہ ہونا ہے اور یہ تصدیق جو رکھتے ہیں صرف تصدیق کی صورت ہے نہ کہ تصدیق کی حقیقت اور تصدیق کی حقیقت کے حاصل ہونے کی علامت احکام شرعیہ کے بجالانے میں آسانی کا ثابت ہوتا ہے وَبِدُونِهَا خَرْطُ الْقَتَادِ ( اور اس کے سوا بے فائد ه رنج و تکلیف ہے) اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ‌كَبُرَ ‌عَلَى الْمُشْرِكِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ وَيَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ مشرکوں پر یہ بات بہت ہی بھاری ہے جس کی طرف تو ان کو بلاتا ہے۔ اللہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے، برگزیدہ کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اس کو اپنی طرف ہدایت دیتا ہے۔ 

وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ العُلیٰ اَتَمَّهَا وَاَکْمَلُهَا اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ46ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں