دنیاکی مذمت میں مرزا داراب کی طرف لکھا ہے۔
مکتوب شريف جوطبعی استعداد کی خوبی سے بڑی عاجزی کے ساتھ ان بے سامان فقراء کی طرف ارسال کیا تھا پہنچا ۔ حق تعالیٰ آپ کو اپنے حبیب علیہ وآلہ الصلوة والسلام کے صدقے جزائے خیر عطا کرے۔
ا ے فرزند! دنیا دار اور دولت مند بڑی بلا میں گرفتار (مشغول)ہیں اور ابتلائے عظیم میں مبتلا ہیں کیونکہ دنیا کو جوحق تعالیٰ کی مبغوضہ ہے اور تمام نجاستوں سے زیادہ مردار ہے۔ ان کی نظروں میں آراستہ اور پیراستہ ظاہر کیا ہے، جس طرح کہ نجاست کو سونے سے ملمع کریں اور زہر کوشکر میں ملا دیں حالانکہ عقل دور اندیش کو اس کمینی کی برائی سے آگاہ کردیا ہے اور اس ناپسندیدہ کی قباحت پر ہدایت و دلالت فرمائی ہے۔ اسی واسطے علماء نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی شخص وصیت کرے کہ میرا مال زمانہ کےعقلمند کو دیں تو زاہد کو دینا چاہیئے، جو دنیا سے بے رغبت ہے اور اس کی وہ بے رغبتی اس کی کمال عقل سے ہے۔ اس کے علاوہ صرف عقل کے ایک گواہ پر کفایت نہیں کی نقل کا دوسرا گواہ بھی اس کے ساتھ شامل کردیا ہے اور انبیاء علیہم الصلوۃ والسلام کی زبان سے جو اہل جہان کے لئے سراسر رحمت ہیں۔ اس کھوٹے اسباب کی حقیقت پر اطلاع بخشی ہے اور اس فاحشہ مکار(دنیا) کی محبت وتعلق سے بہت منع فرمایا ہے۔ ان دو عادل گواہوں کے موجود ہوتے بھی اگر کوئی شکر موہوم کی طمع پر زہر کھالے اور خیالی سونے کی امید پر نجاست اختیار کر لے تو وہ شخص بڑا ہی بیوقوف اور احمق بالطبع ہے بلکہ انبیاء علیہم الصلوة والسلام کی اخبار کا منکر ہے۔ ایسا شخص منافق کاحکم رکھتا ہے کہ اس کا ظاہری ایمان آخرت میں اس کو کچھ فائدہ نہ دے گا اور اس کا نتیجہ دنیاوی خون اور مال کے بچاؤ کے سوا اور کچھ نہ ہوگا۔ آج غفلت کی روئی کانوں سے نکالنی چاہیئے ورنہ کل حسرت و ندامت کے سوا کچھ سرمایہ حاصل نہ ہوگا۔ خبر کرنا ضروری ہے۔
ہمہ اندر زن بتوابن است که توطفلی و خانه رنگین است
تر جمہ نصیحت میری تجھ سے ساری یہی ہے کہ گھر ہے منقش تو بچہ ابھی ہے
والسلام
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ95ناشر ادارہ مجددیہ کراچی