سنت سنیہ علی صاحبہا الصلوۃ والسلام و التحیہ کی تابعداری پر ترغیب دینے اور طریقہ علیہ نقشبندیہ قدس اللہ تعالیٰ اسرارہم کی مدح میں محمد طالب بیان کی طرف صادر فرمایا ہے۔
ثَبَّتَنَا اللهُ وَاِيَّاكُمْ عَلىٰ جَادَةِ الشَّرِيْعَةِ الْحَقَّۃِ الْمُصْطَفْوِيَّةِ عَلىٰ صَاحِبِهَا الصَّلوٰةُ وَالسَّلَامُ وَالتَّحِيَّةُ وَاٰلِهِ الْكِرَامِ وَأَصْحَابِهِ الْعِظَامِ الله تعالیٰ ہم کو اور آپ کو حضرت مصطفى ﷺ کی شریعت حقہ کے سیدھے راستے پر ثابت قدم رکھے۔
میرے سعادت مند بھائی! طریقہ علیہ نقشبند یہ قدس سرہم کے بزرگواروں نے سنت سنیہ کو لازم پکڑا ہے اورعزیمت پر عمل اختیار کیا ہے اگر اس التزام اور اختیار کے ساتھ ان کو احوال و مواجيد سے مشرف کریں تو ان کو نعمت عظیم جانتے ہیں اوراگر احوال ومواجیدان کو بخشیں اور اس التزام اور اختیار میں فتور معلوم کریں تو ان احوال کو پسند نہیں کرتے اور ان مواجید کونہیں چاہتے اور اس فتور میں اپنی سراسرخرابی جانتے ہیں کیونکہ برہمنوں اور ہندو جوگیوں اور یونانی فلسفیوں کوعلم توحید کی بہت سی قسم کی تجلیات صوری اور مکاشفات مثالی ہوئی ہیں لیکن سوائے خرابی اور رسوائی کے ان سے کچھ نتیجہ حاصل نہ ہوا اور سوائے بعدوحرمان کے ان کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔
اے بھائی ! جب آپ نے اپنے آپ کو الله تعالیٰ کے فضل سے ان بزرگواروں کی ارادت کے ملک میں داخل کیا ہے تو چاہیئے کہ ان کی متابعت کو لازم پکڑیں اور سرموان کی مخالفت نہ کریں تا کہ ان کے کمالات سے فائدہ مند اور برخوردار ہوں ۔ اول اپنے عقائد کو اہلسنت و جماعت کہ ہم اللہ تعالیٰ کے عقائد کے موافق درست کریں۔
دوسرافرض و سنت واجب ومندوب وحلال و حرام ومکروه و مشتبہ کاعلم جو فقہ میں مذکور ہے۔ حاصل کریں اور اس علم کے موافق من درست کریں۔
تیسرے در جے پر علوم صوفیہ کی نوبت پہنچتی ہے جب تک وہ دو پر درست نہ کر لیں۔ عالم قدس میں اڑنا محال ہے اور اگر ان دو کاموں کے حاصل ہونے کے بنی احوال و مواجید میسر ہوں تو ان میں اپنی سراسر خرابی جاننی چاہیئے اور ایسے احوال ومواجید سے پناہ مانگنی چاہیئے۔
کار این است غیر ایں ہمہ ہیچ ۔اصل کام ہےیہی باقی سب ہیچ ہے۔
مَا عَلَى الرَّسُولِ إِلَّا الْبَلَاغُ قاصد کا کام تک پہنچا دیا ہے۔
برادرم میاں شیخ داود وہاں آئے ہوئے ہیں۔ ان کی صحبت کو غنیمت جانیں اور جونصیحت اور دلالت کریں، بجالائیں کیونکہ وہ ان بزرگواروں کے مریدوں کی صحبت میں بہت مدت رہے ہیں اور ان کا راہ و روش معلوم کیا ہے۔ اس جگہ کے ان یاروں کو جو میر نعمان کے ذریعے اس طریقہ عالیہ میں داخل ہوئے ہیں ۔ چا ہئیے کہ مشارالیه(شیخ داؤد) کی صحبت کی غنیمت جانیں اور حلقہ میں ایک ہی جگہ بیٹھیں اور ایک دوسرے میں فانی ہوں تا کہ جمعیت حاصل ہو اور معاملہ ترقی پائے اور مکتوب کا مطالعہ کیا کریں کہ بہت فائدہ مند ہے ۔
داریم تر از گنج مقصودنشاں ترجمہ: بتایا تجھے گنج مقصود ہم نے
وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ العُلیٰ اَتَمَّهَا وَاَدْوَمَهَا
اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ159 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی