اس راستہ کی بے نہایتی اور کلمہ طیبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کے بعض فائدوں کے بیان میں شیخ يوسف برکی کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)
وہ رسالہ جو آپ کے خیر یت کے انجام والے احوال پر شامل تھا۔ پہنچا اور اس کا مطالعہ خوشی کا باعث ہوا۔
درعشق چنیں بوالعجبیہا باشد ترجمه عشق میں ایسی ہی ہوتی ہیں بہت باتیں عجب
لیکن چاہنے کے احوال سے گزر کر محول احوال یعنی احوال کے پلٹانے والے (حق تعالیٰ)تک پہنچنا چاہیئے کہ وہاں سراسر جہالت و نادانی ہے۔ بعد ازاں اگر معرفت سے مشرف فرمائیں تو زہے دولت و سعادت۔ غرض جو کچھ دید و دانش(دیکھنے اور سمجھنے) میں آئےنفی کے قابل ہے ۔ خواہ کثرت میں وحدت کا مشاہدہ ہی ہو۔ کیونکہ اس وحدت کی کثرت میں گنجائش نہیں ہے۔ جو کچھ دکھائی دیتا ہے اس وحدت کاشج (گندھا ہونا) و مثال ہے نہ بذات خود وحدت۔ پس اس وقت آپ کے حال کے مناسب کلمہ طیبہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کا ذکر اور تکرار ہے۔ اس حدتک کہ دید و دانش میں کچھ نہ چھوڑے اورحیرت و جہالت میں ڈال دے اور معاملہ کو فنا تک پہنچادے۔ جب تک حبل و حیرت میں نہ پہنچیں فنا نصیب نہیں ہوتی۔ جس کو آفتاب جانتے ہیں اس فنا کو عدم سے تعبیر کرتے ہیں نہ فنا سے اور جب جہل تک پہنچنے کے بعدفنا حاصل ہوگی ۔ تب پہلا قدم اس راہ میں لگایا ہوگا ۔ وصل کہاں اور اتصال کس کے لئے ہے۔
كَيْفَ الْوُصُوْلُ إِلىٰ سُعَادَ وَدُوْنَهَا قُلَلْ الْجِبَالِ وَ دُوْنَھُنَّ خُيُوْفُ
میں سعاد تک کعب کیسے پہنچوں کس قدر خوفناک راستے ہیں
آپ کے احوال درست ہیں لیکن ان سے گزرنالازم ہے۔
وَالسَّلَامُ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى وَالتَزَمَ مُتَابَعَةَ المُصطَفىٰ عَلَيهِ وَعَليٰ اٰلِہٖ الصَّلَواتُ وَالتَّسلِيمَاتُ اور سلام ہو آپ پر اوران لوگوں پر جو ہدایت کے رستہ پر چلے اور جنہوں نے حضرت محمدﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔
دوسری نصیحت یہ ہے کہ آپ شریعت پر استقامت اختیار کریں اور اپنے احوال کو علوم و اصول شرعیہ کے مطابق درست کریں۔ اگر اَلْعِيَاذَ بِاللَّهِ کسی قول وفعل میں شریعت کا خلاف پیدا ہو تو اس میں اپنی خرابی سمجھنی چاہیئے ۔استقامت والوں کا یہی طریق ہے ۔ والسلام۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ165 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی