محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
اے مخاطب! تیرے اوپر فرض ہیں ، قدرت ہونے کے باوجوداگر تو انہیں ادا کرنے میں تاخیر کرے گا اور اگر تو چھوڑ دے گا تو تو کفر کرے گا تو دنیا سے اپنی حاجت کے لئے کھیل کود اور کثرت مال کے خیال سے بے مقدار نہ لے ۔ جب تیرا اسلام تسلیم کی شان کے ساتھ حق ہو جائے گا، اور تو اپنے نفس کوتقد یر کے حوالے کر دے گا تو وہ – تیرے قلب کوخلعت خاص پہنا دے گا۔ پھر تیرے ظاہر و باطن کو آراستہ کر دے گا ۔ تو ایک دن میں کئی بار مرے گا اور زندہ ہوتا رہے گا ، وہ زندہ کر کے تیرے قلب سے خباثتیں اور کدورتیں نکال دے گا، وہ جی اٹھے گا اور جب خلق کو دیکھے گا تو مر جائے گا، اور جب خلق پر اس کی نگاہ پڑے گی تو محتاج ہو جائے گا اور ذلیل ورسوا ہوگا ، عادت اسے نگل لے گی، اور جب وہ حق کو دیکھے گا تو زندہ ہو جائے گا اور حرکت کرنے لگے گا اور اٹھ بیٹھے گا۔ مخلوق سے اپنے نفس اور وجود سے غائب ہو جائے گالیکن حق کے ساتھ زندہ رہے گا اورمخلوق سے مر جائے گا،۔یہ سچے مریدین کے فرائض ہیں ، جب کوئی مریدان کے پاس آتا ہے وہ خود اسے فنا کا حکم دیتے ہیں ۔ پہلےمخلوق اورنفس کے فنا کرنے کا حکم ،پھر دنیاو آخرت سے محو وفنا کا حکم ۔
اس کے لئے جب محویت تمام ہو جاتی ہے تو مقلب القلوب اسے جیسے چاہتا ہے، لوٹ پوٹ کرتا رہتا ہے، جب تو اس مقام کی طرف ترقی کا قصد کرے تو خود پرحرام اور مشتبہ چیز یں چھوڑ دینے کولا زم کر لے، پھر مباح چیزوں کے چھوڑنے کو
اس کے بعد فقط حلال کو خود پر لازم کر لے ۔وہ حکم اور علم کا اجماع ہے،وہ ظاہر و باطن کا اجماع ہے،
جو کہ کسی کے دست ملکیت میں نہ ہو، مثلا وہ چیز یں جو کہ جنگلوں ، بیابانوں اور کناروں پر ہیں، رزق حلال تیرے پاس تیرے سوتے میں آ جائے گا، تو اپنے دل کی آنکھیں کھولے گا ، اپنے اردگردفرشتے اور نبیوں کی روحیں کھڑی ہوئی دیکھے گا، علم تجھے اس کے کھانے کا فتوی دے گا ،سلامتی تیرے لئے قرب کا ضامن بن جائے گی تو مخلوق سے خالی اور فارغ ہوکر کھڑا نہ ہو جاءنہ ان کا خوف ہواورنہ ان سے کوئی امید،نہ ان کی تعریف اورنہ ان کی برائی،نہ ان کی صورتوں پر نظر نہ ان کے معنوں پر نگاہ،
اس وقت احسان الہٰی خوش عیشی اور زندگی کا پیغام لائےگا پھر تجھے قرب وامیری، ہمیشہ کی صحبت خلق سے دوری اور وجود سے فنا حاصل ہو جائے گی ، تم اثبات کے بعد محوکو،وجود کے بعد عدم کو ، دوری کے بعد قرب کو، میلے پن کے بعد صفائی کو ،قطع کے بعد وصل کو، دوری کے بعد ملاقات کو ۔
طلب کیا کرو، دل کی صحت و درستی زبان کے بغیر ہے، باطن کی درستی قلب کے بغیر ہے، اور سر کی درستی وجود کے بغیر ہے، یہاں اللہ کی ہی سچی ولا یت ہے، جب چاہے گا اسے مخلوق کی طرف اٹھا کر کھڑا کر دے گا اور اس سے اپنے بندوں کی اصلاح فرمائے گا ، اور اسی کی وجہ سے اپنے نزدیک کر لے گا۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 741،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور