محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔
دولت مندی کی وجہ سے کسی کے سامنے جھکنادین کا نقصان ہے:
جب تو مخلوق میں سے کسی کے سامنے اس لئے کھڑا ہوگا کہ اس کے پاس جو چیز ہے وہ مانگے ، اللہ تجھ پر ناراض ہو گا۔ جوکسی امیر کے سامنے اس کی دولت مندی کی وجہ سے جھکے گا، اس کا دوتہائی دین چلا جائے گا، یقینا تو نے مخلوق سے طلب کرنے کی عادت بنالی ہے، بھکاری بن گیا ہے ، تو اس حال میں خدا سے ملے گا۔ میں نے محلہ رحبہ میں ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتا پھرتا تھا، حالانکہ اس نے اپنا دیبا کاجبہ پچیس اشرفیوں میں فروخت کیا تھا، چنانچہ میں اس کے پیچھے پیچھے چل پڑا، وہ ایک شخص کے پاس آ کر کھڑا ہو گیا جو ہریسہ کھا رہا تھا، جب تک اس کے کھانے والے نے اس بھکاری کو ہریسہ میں سے ایک لقمہ نہ دے دیا، وہ وہیں کھڑا رہا، میں نے یہ حال دیکھ کر اس سے کہا: کیا تو نے اتنے اتنے داموں میں اپنا جبہ نہیں بیچا ہے؟ اس نے جواب دیا : کیا میں اپنا پیشہ تیری وجہ سے چھوڑ دوں گا ؟
انتہائی درجہ ولایت پر پہنچنے والا قطب ہو جا تا ہے:
جو آدمی انتہائی درجہ ولایت پر پہنچ جاتا ہے وہ قطب ہو جا تا ہے ۔ ساری مخلوق کے بوجھوں کو اٹھالیتا ہے، اس کے صلے میں اسے ساری مخلوق کے مساوی ایمان عطافر مایا جا تا ہے ، تا کہ ان بوجھوں کے اٹھانے پر مضبوطی اختیار کر لے، ۔ تو میری قمیص اور فرش کو نہ دیکھ،یہ لباس تو مرنے کے بعد کا ہے، یہ کفن ہے، کفن ہے اور میت کو کفن عمدہ دیا جا تا ہے۔ یہ قمیص اور فرش مدتوں تک میرے صوف کے پہننے اور جھوٹا موٹا کھانے اور بھوکا رہنے کے بعد دیا گیا ہے ۔میرےپاس ایک مشغلہ ہے،میں تمہارے غیر کے ساتھ مشغول رہتا ہوں۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 680،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور