مکالمہ ملک الموت

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی ملفوظات میں سے ہے۔

موت کی یا داور ملک الموت:

موت کا یاد کرنانفس کی بیماریوں کی دوا ہے، اوربیماریوں کے سر پر ہتھوڑا ہے۔ میں برسوں رات دن موت کی یاد کثرت سے کرتا رہا،  موت کے ذکر سے میں نے فلاح پالی ، موت کی یاد سے میں اپنے نفس پر غالب آ گیا، بعض راتیں میں نے موت کو یاد کیا اور شروع رات سےسحر تک روتا رہا، اس رات میں رورہا تھا اور یہ عرض کر رہا تھا۔ إلهي اسئلك العفو وان لا يقبض ملك الموت روحی و تتولى قبضها

’’الہی! میں تجھ سے معافی کا سوال کرتا ہوں ، اور یہ کہ میری روح ملک الموت قبض نہ کرے، بلکہ تو خود ہی میری  روح قبض فرما!‘‘ چنانچہ میں نے آنکھ بند کی تو ایک خوبصورت اور خوش خصال بزرگ کو دیکھا۔ وہ دروازے سے اندر داخل ہوا۔ میں نے پوچھا: تم کون ہو؟‘‘  اس نے کہا: ” میں ملک الموت ہوں‘‘  چنانچہ میں نے ان سے کہا: ”میں نے اللہ سے التجا کی تھی کہ وہ میری روح خودقبض کرے، اور تم میری روح قبض نہ کرنا‘‘۔

ملک الموت نے جواب دیا: آپ نے یہ دعا کیوں مانگی؟ میرا کیا گناہ ہے، میں تو ایک حکم کا بندہ ہوں ، کسی کے ساتھ نرمی کرنے کا حکم دیا جا تا ہے اور کسی کے ساتھ سختی کرنے کا‘‘یہ کہہ کر ملک الموت نے میرے ساتھ معانقہ کیا اور رو دیئے ، ان کے ساتھ میں بھی رو دیا ۔۔۔ پھر میں نیند سے بیدار ہوا تو خودکوروتا ہوا پایا ،

حضرت امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ میرے نزدیک وہ دل زیادہ سخت اور ناگوار ہیں جنہیں دنیا کی محبت نے جلا رکھا ہے، حالانکہ ان کے سینے قرآن سے مزین ہیں ، تو ایسے بھائی زیادہ پیدا کر جو کہ  نیکوکا رہوں،              قیام کرنے والے ہوں،    رکوع کرنے والے ہوں ،          سجدہ کرنے والے ہوں،         امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے ہوں، جن کے ہاتھوں کو ان کے تقوی و پرہیز گاری نے کمائی سے روک دیا ہو،               ان کی ساری ہمت اللہ کی طلب گاری کے لئے ہو،

تم اپنے مال انہی پر خرچ کیا کرو کیونکہ کل انہیں اللہ کے ہاں سے بے انتہا دولت ملنے والی ہے، کسی سائل نے عرض کیا کون سی آگ زیادہ سخت ہے خوف کی آگ  یا شوق کی آگ؟

فرمایا:”مرید کے لئے خوف کی آگ، مراد کے لئے شوق کی آگ،یہ اور چیز ہے ، اور وہ اور چیز اے سائل! تیرے پاس دونوں میں سے کون سی آگ ہے!‘‘

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 616،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں