محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔
دین کے بدلے دنیا کا کمانا، کھانا حرام ہے :
تجھ پرافسوس! تو جن حالتوں کو پہچانتا نہیں ، ان میں بات کیوں کرتا ہے، تو جب اللہ کی ذات کو پہچانتا نہیں تو لوگوں کو اس کی طرف کیسے بلاتا ہے؟ – تجھے تو اس دولت مند اور اس دنیاوی بادشاہ کے سوا کسی کی پہچان ہی نہیں ، تیرے لئے نہ کوئی رسول ہے اور نہ کوئی خدا، جو انہیں بھیجنے والا ہے، تو پرہیز گاری کے ساتھ نہیں کھاتا ، تیرا کھانا تو محض حرام سے ہے دین کے بدلے دنیا کمانا کھانا حرام ہے، تو منافق و دجال ہے، اور میں منافقوں کا دشمن اور منافقوں کو کچلنے والا ہوں اور ان کی عقلیں پاک کرنے والا ہوں ، میرے کدال اس منافق کے گھر کو ویران کرتے ہیں اور جس ایمان کا وہ دعوئی کرتے ہیں، اسے زائل کر دیں گے ۔
منافق کے ساتھ ہتھیار ہی نہیں جن کے ساتھ وہ مقاتلہ کرے اور لڑے ،
اس کے پاس گھوڑے ہی نہیں ہیں جن پر وہ سوار ہو اور حملہ کرے ،
مخلوق اور خالق اور ظاہر و باطن ، اور سبب پیدا کرنے والے، اور حکم وعلم کے درمیان میں آفتوں کے نازل ہونے کے وقت، ایمان کا اثر اور ایقان کا عمل، اور توحید کی قوت اور اللہ پر توکل وبھروسہ ظاہر ہوا کرتے ہیں ۔۔۔ ایمان ہی دعوے پر گواہ اور دلیل ہے۔
ایمان والے اپنے دلوں سے اللہ کی ذات سے ڈرتے ہیں ، اور اس سے امید رکھتے ہیں ، اس کے غیر سے نہیں ،
ایمان والے اپنی حاجتیں اس کے سامنے پیش کیا کرتے ہیں، اس کے غیر کے پاس نہیں،
وہ اس کے دروازے کی طرف لوٹتے ہیں ، اس کے غیر کے دروازے کی طرف نہیں ،
میں اسے دیکھ رہا ہوں تم اپنے رب کو کیسے نہیں پہچانتے ہو، جو دنیا کو پہچان لیتا ہے وہ دنیا کو چھوڑ دیتا ہے، جو آخرت کو پہچان لیتا ہے وہ جان لیتا ہے کہ وہ بھی مخلوق ہے، اس کے بعد وہ آخرت کو بھی چھوڑ دیتا ہے، اور اس کے پیدا کرنے والے سے مل جاتا ہے، بالآخر دنیا وآخرت اس کے دل کی نظروں میں ذلیل ہو جاتی ہیں ، اور اللہ تعالی اس کے باطن کی آنکھوں میں عظیم ہو جاتا ہے، چنانچہ وہ اسی کا طالب بن جاتا ہے اور غیر اللہ سے تعلق توڑ لیتا ہے، مخلوق اس کے سامنے چیونٹیوں کی طرح ہو جاتی ہے، وہ انہیں ان بچوں کی طرح دیکھتا ہے جومٹی سے کھیل کھیلا کرتے ہیں، اسے بادشاہ اور والی معزول نظر آتے ہیں اور امیر مغرور نظر آتے ہیں، جو غیر اللہ میں مشغول ہوتے ہیں انہیں وہ حجاب میں اور محروم دیکھتا ہے تحقیق میں تمہیں دیکھ رہا ہو کہ تم اللہ کی کتاب اور رسول اکرم ﷺ کی سنت اور صالحین کے کلام کے ساتھ کھیل کرتے رہتے ہو تمہارا کھیل تمہاری جہالت کی وجہ سے ہے ۔
اگر تم کتاب وسنت کی پیروی کرتے تو عجب عجیب برکتیں دیکھتے اولیا اللہ مصیبت آنے پر ہمیشہ صبر کرتے ہیں حتی کہ اللہ کی ذات انہیں ان کی مرضی کے مطابق عطافرمادیتا ہے، ۔
محتاجی اور مصیبت میں اگر صبر نہ ہوتو عذاب ہے،
محتاجی اور مصیبت میں اگر صبر ہوتو کرامت اور بزرگی ہے،
ایمان والا مصیبت کی حالت میں اللہ کی قربت اور مناجات کا لطف اٹھا تا ہے اور وہاں سے ہٹنے کو پسند نہیں کرتا ۔ میرے وعظ کے بازار میں کتنا مندا پڑ گیا ہے کہ نفسوں اور خواہشوں پر اس کا سکہ نہیں چلتا، نفس اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے ، یہ آ خری زمانہ ہے، نفاق کا بازار لگ رہا ہے، اور میں وہ دین قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہوں جس پر ہمارے نبی حضرت محمد ﷺ اور صحابہ کرام اور تابعین عظام رضی اللہ عنہم تھے، یہ آخر زمانہ ہے، لوگوں کے معبود درہم و دینار ہیں ، – یہ لوگ موسی علیہ السلام کی قوم کی طرح ہو گئے جن کے دلوں میں بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی ، اس زمانے کے بچھڑے درہم و دینار بن گئے ہیں ۔
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 606،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور