محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔
بغیر بنیاد کے عمارت کی تعمیر :
اے بیٹا تیری تعمیر بغیر بنیاد کے ہے، یقینا تیری دیواریں گر جائیں گی ، تیری بنیاد بدعتوں اور گمراہیوں پر ہے اور تیری عمارت ر یا ء ونفاق ہے، چنانچہ یہ عمارت کیسے قائم رہ سکتی ہے ۔ تو محض خواہش وعادت ہے،تو کھا تا ہے اور پیتا ہے اور نکاح کرتا ہے، اور خواہش وعادت سے بھی مال کو جمع کرتا ہے، ان میں سے کسی ایک کام میں تیری نیت نیک نہیں ہے، مسلمان کی سب احوال واعمال میں نیت نیک ہوا کرتی ہے، وہ اللہ کے حکم کے بغیر نہ کھاتا ہے اور نہ پیتا ہے، اور نہ پہنتا ہے اور نہ نکاح کرتا ہے۔ دنیا وآخرت میں اس کا یہی معاملہ ہے،
دنیا میں اسے اللہ کا حکم شریعت کے ذریعے ہوتا ہے،
آخرت میں علم الہی کسی ذریعے کے بغیر ہوگا ،
وہ اس دنیا اور اس سے تیزی سے فنا ہونے کو دیکھتا رہتا ہے، چنانچہ وہ دنیا میں بے رغبتی کرتا ہے اور اپنے تقدیر میں لکھے نصیب کو یادکرتارہتا ہے اور اسے شرع اور دل کی شہادت سے حاصل کرتا ہے اور کہتا ہے:
مجھے اس کی حاجت نہیں ہے، نہ میں اس کا خواہش مند ہوں۔
اس کا دل دائیں بائیں بھاگتا ہے، چنانچہ اسے اس کا لینا ضروری ٹھہرایا جا تا ہے، بلکہ وہ اسے لینے پر مجبور کر دیا جا تا ہے، دنیا میں اس کا یہ حال ہے لیکن آخرت میں جب تک وہ اپنے رب سے ملاقات نہ کر لے گا، جنت کی طرف نگاہ اٹھا کر نہ دیکھے گا،۔۔لہذا جنت میں اگر اسے کچھ ملے گا تو اسے وہ یقینی حکم اور آگے بڑھائے جانے اور اشارے کے بغیر نہیں لے گا و ہ محض جنت کے حق کی ادائیگی کے لئے ان چیزوں کو قبول کرے گا ، اور حور وغلمان اور ان کی خواہشات کا حق ادا کرتا رہے گا، ان معاملات میں وقتافو قتا نبیوں اور رسولوں اور شہیدوں اور صالحوں کی موافقت کرے گا، ورنہ اس کا اکثر وقت اللہ کے قرب اور حضوری میں ہی گزرے گا، جب تو اللہ تعالی سے ڈرے گا ، اس کی طرف سےتجھے تیرے سب احوال میں مسرت حاصل ہوگی، کیا تو نے یہ ارشاد باری تعالی نہیں سنا۔ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا (٢) وَيَرْزُقْهُ مِنْ حَيْثُ لَا يَحْتَسِبُجو کوئی اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے کشادگی کا راستہ نکال دیتا ہے جہاں سے اسے اس کا گماں بھی نہیں ہوتا وہ اسے رزق پہنچاتا ہے
اس آیہ مبارکہ نے اسباب پر بھروسہ کرنے کے دروازے بند کر دیئے ہیں، امیروں اور بادشاہوں کا دروازہ بند کر دیااور توکل کا دروازہ کھول دیا ہے، جوکوئی اللہ سے ڈرے گا وہ اسے یہ بدلہ دے گا کہ اس کے ہر کام کے لیے راستہ اور وسعت عطافرمائے گا جس میں بالعموم اور لوگوں کوتنگی لگتی ہے، میں تم سے کیا معاملہ کروں تم سے کہوں بھی کیا! –
لقد أسمعت لو ناديت حيا ولـكـن لا حياة لمـن تنـادي
اگر تو کسی زندہ شخص کو پکارتا تو وہ سن بھی لیتا مگرتوایسے شخص کو پکار رہا ہے جس میں زندگی ہی نہیں ہے۔
تیرادل ایمان، اسلام اور ایقان سب سے خالی ہے، نہ تجھے معرفت حاصل ہے اور نہ علم تو تو بس سراپا ہوس ہے، اورتیرے سے کلام کرنا بیکار ہے۔
اسے منافقواتم نے زبان سے توکل پر اکتفاء کرلیا ہے،جبکہ تمہارے دل مخلوق کو اللہ کا شریک ٹھہرارہے ہیں، غیرت الہی کی وجہ سے میرا دل تم پر غصے میں بھرا ہوا ہے۔ اگر تم خاموش رہے اور مزاحمت نہ کی تو بہتر ، ورنہ تمہارے گھروں میں آگ لگادی جائے گی۔
التجا ہے ياحايل بين الماء المالح والعذب حل بيننا وبين التسخط عليك والمنازعة لك في اقدارك حل بيننا وبين معاصیک ببرزخ من رحمتک آمین
’’اے وہ ذات جو میٹھے اور کھاری پانی کے درمیان حائل ہے، تو ہمارے اور اپنے اوپر غصہ کرنے اور مقدرات کے بارے میں جھگڑا کرنے کے درمیان حائل ہو جا، اپنی رحمت سے ہمارے گناہوں اور اپنے درمیان تو برزخ اور آ ڑ بن جا۔آمین!‘‘ –
اللہ سے ڈرنے والا آگ سے محفوظ رہے گا
اے بیٹا ! بلا کے نازل ہونے سے پہلے جب تو اپنے رب سے ڈرنے والا ، اسے یاد کرنے والا ، اسے تنہا سمجھنے والا ، اس کی طرف اشارہ کرنے والا ہو جائے گا ۔ اور جب تو بلا کی آگ میں گرنے لگے گا اللہ تعالی آگ سے فرمائےگا۔
يَانَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا “اے آگ ! تو میرے اس بندے پر سلامتی کے ساتھ ٹھنڈی ہو جا!
اللهم أفـعـل بـنـا كـذا وإن كنا لا نستحق عاملنا بكرمك لا تخافقنا ولا توارنا ولا توافقنا آمین
الہی! تو ہمارے ساتھ ایسا ہی معاملہ کر اگر چہ ہم اس کے اہل نہیں ہیں، اپنے کرم سے ہمارے ساتھ ایسا معاملہ کر، ہماری جانچ پڑتال نہ کر اپنی نظر رحمت سے ہمیں اوجھل نہ کر ، اور ہمارے اعمال کے موافق جزانہ دینا ،مغفرت فرمادینا ۔ آ مین‘‘
فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 601،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور