محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب ”الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مجالس میں سے ستائیسویں مجلس کا خطبہ جس کا عنوان” المجلس السابع والعشرون فی النھی عن الکذب ‘‘ ہے۔
منعقدہ 7 جمادی الآخر 545 بروز جمعہ بوقت صبح بمقام مدرسہ قادریہ
ڈرنا ہے تو اللہ سے ڈر،اس کے غیر سے نہیں:
عقل سے کام لے ، جھوٹ نہ بول تو کہتا ہے کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں ، حالانکہ تو اس کے غیر سے ڈرتا ہے ۔جن اور انسان اور فرشتے سے نہ ڈر، بولنے والے اور چپ رہنے والے حیوانوں سے نہ ڈر، جو عذاب دینے والا ہے اس سے ڈر یعنی صرف اللہ سے ڈرو عقل والا اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والےکی ملامت سے نہیں ڈرتا، غیراللہ کا کلام سننے سے بہرا ہے، اس کے نزدیک تو تمام مخلوق بیما رو عاجز اور محتاج ہے، – یہ اورا ن جیسے وہ عالم ہیں کہ جن کے علم سے فائدہ اٹھایا جاتا ہے، جوشریعت اور حقیقت اسلام کا علم رکھتے ہیں ، وہی دین کے طبیب او راس کی شکستگی اور خرابی کو دور کرنے والے ہیں، اے شکستہ دین والے! تو ان علماء کے پاس جا تا کہ تیری شکستگی کو جوڑدیں جس نے بیماری اتاری ہے، وہی دوا نازل کرتا ہے، لوگوں کی نسبت اللہ تعالی ہی مصلحت کو خوب جاننے والا ہے تو اللہ تعالی کے اس فعل میں تہمت نہ دے، دوسرے کی نسبت اپنے نفس پر ملامت اور تہمت لگا ، یہی بہتر ہے، تو اپنے نفس سے کہدے – اللہ کی اطاعت پر عطا ہے نافرمان کے لئے عصا وسزا ہے۔ اللہ تعالی جب کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے مال وعزت واپس لے لیتا ہے، اگر وہ صبر کرے تواس کا مرتبہ بلند کر کے خوش کر دیتا ہے، اپنے کرم سے مالا مال کر دیتا ہے اور اپنی ذات میں فنا کر دیتا ہے۔ دعا یہی ہے۔
اللهم إنا نسئلك القرب منك بلا بلاء الطف بنا في قضائك وقدرك اكفنا شر الأشرار وكيـدا الـفـجـار اخـفـظــا كيف شئت و كما شئت نسئلك العفو والعافية في الدين والدنيا نسئلك التوفيق للأعمال الصالحة والأخلاص في الأعمال امين ”اے اللہ! ہم تجھ سے تیری قربت کا سوال بغیر آزمائش کے چاہتے ہیں، اپنی قضاد قدر میں ہم پر مہربانی فرما، شریروں کی شرارت اور بدکاروں کے مکر سے بچا، اور جس طرح سے اور جیسے چاہے ہماری حفاظت فرما، ہم تجھ سے دین ودنیا اور آخرت کی معافی وعافیت چاہتے ہیں ۔ نیک اعمال کی توفیق اور ان میں اخلاص عنایت فرما۔ آمین!۔
ریا کار کو اخلاص والا ہی پہچان سکتا ہے:
حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کے پاس ایک شخص آیا، اور دائیں بائیں دیکھنے لگا ۔ آپ نے فرمایا: تجھے کیا ہوا، کہا: اس کا ارادہ ہے نماز کے لئے پاک جگہ ڈھونڈتا ہوں‘‘ ۔ آپ نے فرمایا: ’اپنا دل صاف کرو اور جہاں چاہو نماز پڑھوریا کارکوا خلاص والے کے سوا اور کوئی نہیں پہچان سکتا، کیونکہ وہ پہلے اس میں گرفتار تھا ، اب نجات پائی ہے۔ ریا ءاولیاء اللہ کی راہ میں ایک گھاٹی ہے جس پر سے انہیں ضرور گزرنا پڑتا ہے، خودپسندی اور منافقت شیطانی تیر ہیں جنہیں وہ دلوں کی طرف برسا تا رہتا ہے، مشائخ کی بات قبول کرو اور ان سے راستہ چلنا سیکھو، جو اللہ کی طرف پہنچانے والا ہے، کیونکہ وہ ایسے راستے سے گزر چکے ہیں ۔ ان سے نفسوں اور خواہشوں اور عادات کی آفات دریافت کرو، کیونکہ وہ ان کی آفات کوجھیل چکے ہیں اور ان کی مشکلات اورسختیوں کو پہچان گئے ہیں، ایک مدت تک اس حال میں رہ کر آہستہ آہستہ انہیں مغلوب کر کے ان پر غالب اور قابض ہوئے ، شیطان کے وسوسے سے دھو کہ نہ کھا ، اس کے پھونک مارنے کے جھانسے میں نہ آ ، اور نفس کے تیروں سے شکست نہ کھا،نفس تجھ پر شیطان کے تیر چلاتا ہے نفس کے راستے ہی شیطان تجھ پر غالب آتا ہے ۔ شیطان جن ، تجھ پر شیطان انسان کے ذریعے قابو پا تا ہے، تیرانس اور وہ برے ہم نشیں ہیں، ان دشمنوں پر اللہ سے فریاد کر اور اسی سے مدد مانگ ، کیونکہ وہ تیری فریاد سنے گا۔ جب تو اسے پائے، اور جو کچھ اس کے پاس ہے، اسے دیکھ لے اور اس سے لطف اٹھائے جب اللہ کی طرف سے اہل وعیال اورمخلوق کی طرف متوجہ ہو، اور انہیں اللہ کی طرف بلا ، اور اس طرح سے پکار: وَأْتُونِي بِأَهْلِكُمْ أَجْمَعِينَ اہل وعیال سمیت میرے پاس چلے آؤ ۔“ حضرت یوسف علیہ السلام کی دسترس میں جب ملک و سلطنت آئے تو اپنے بھائیوں سے فرمایا کہ اپنے اہل سمیت میرے پاس چلے آؤ۔ محروم وہی ہے کہ جو اللہ سے محروم رہا، اور دنیا وآخرت میں اس سے قرب جا تارہا ،اپنی بعض کتابوں میں اللہ تعالی نےفرمایا
يا ابن آدم إن فتك فاتت كل شيء اے ابن آدم ! اگر میں نہ ملا تو تجھے کچھ بھی نہ ملا۔“
اللہ تجھے کیسے ملے، حالانکہ تو اس سے اور اس کے نیک بندوں سے اعراض کرنے والا ہے۔ انہیں اپنے قول وفعل سے تکلیف دینے والا ہے ، تو ان سے ظاہر و باطن سے اعراض کرنے والا ہے ۔ رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا: أذية المؤمن أعظم عند الله من نقض الكعبة والبيت المعمور خمس عشرة مرة کسی مومن کوستانا اللہ کے نزدیک کعبہ اور بیت المعمور کے شہید کر دینے سے پندرہ گنا زیادہ گناہ ہے۔ اے اللہ کے فقیروں کو ہمیشہ ستانے والے اس حدیث کو سمجھ ، یہی لوگ اللہ پر ایمان لانے والے، نیکوکار اللہ کی معرفت رکھنے والے اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنے والے ہیں ۔ تجھ پر افسوس ہے، تو عنقریب مر جائے گا، تجھے گھسیٹ کر گھر سے نکال دیا جائے گا، اور جس مال پر تو اکڑتا پھرتا ہے ،لوٹ لیا جائے گا ، نہ تجھے نفع دے گا اور نہ تجھ سے کوئی مصیبت دور کر سکے گا۔
فیوض یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 194،مدینہ پبلشنگ کمپنی ایم اے جناح روڈ کراچی
الفتح الربانی والفیض الرحمانی صفحہ 115دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان