نیت مراقبہ محبت اول
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل اصل اسماء و صفات است کہ دوست می دارد مرا ومن دوست می دارم اورا بمفهوم این آیۃ کریمہ. یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ. خاص بلطیفہ نفسی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اصلِ اسماء و صفات ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت رکھتا ہے ) مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
تشریح
اس مراقبہ کا مفہوم آیہ مذکورہ سے لیا گیا ہے۔ اور منشاء فیض ولایت کبری کی قوس ہے۔ جو کہ دائرہ نمبر تین کی اصل ہے۔ اور لطیفہ نفسی فیض کا محور ہے۔ یہ تینوں دائرے اللہ تعالی کی ذات اقدس میں اعتبارات ہیں ۔ اس مقام میں شرح صدر ہوتا ہے۔ جیسا کہ الله تعالی نے نبی کریم ﷺ کی شان میں فرمایا الم نشرح لک صدرک اس میں لطیفہ اخفیٰ کے کمالات کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی کی ذات پاک نے اپنے تمام شیونات و صفات کے ساتھ لطیفہ اخفیٰ میں ظہور فرمایا ہے یہاں مقام صبر شکر اور رضا حاصل ہوتا ہے۔ اور احکام شرع قبول کرنے میں دلیل کی حاجت نہیں رہتی۔
دائرہ ثانی جو دائرہ اولی کا اصل ہے اس میں سالک مراقبہ محبت بمطابق مفہوم آیت شرینہ دوست رکھتے ہیں ہم اللہ تعالی کو اور وہ دوست رکھتے ہیں ہم کو اس طرح کرتا ہے کہ اس ذات پاک سے جو دائرہ ثانی ولایت کبری کا منشاء ہے بواسطہ لطیفہ نفس مع دودوائر والطائف خمسہ عالم امر موردفیش ہیں اور یہاں سالک کا نفس مطمئنہ ہو جا تا ہے ایسے نفس والا انسان معاملات دنیاوی سے بے خبر رہتا ہے ۔اور ایسے ہی نفس والے کو قرآن مجید میں بشارت دی گئی ہے ۔ كه پايتها النفس المطمينه ، إرجعي إلى ربك راضية مرضية ،اس مراقبہ میں سالک مقام صحبت موسوی سے مناسبت پیدا کر کے شیونات الہیہ سے فیض حاصل کرتا ہے