باطن کی سیر

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 موسی علیہ السلام کی سیر باطن کی سیر ہے:

سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے سیدنا موسی علیہ السلام کے سیر کے قصہ میں فرمایا : ’واقعی سیر باطن کی سیر ہے، جب آپ نے طور کی جانب آگ کو دیکھا تھا، اپنے اہل کو چھوڑ کر اس کی طرف بڑھتے چلے گئے ۔ آپ نے کیا  دیکھا تھا؟

سر کی آنکھ سے آگ کو دیکھا تھا ،دل کی آنکھ سے نو رکود یکھا تھا ، سر کی آنکھ نے مخلوق کو دیکھا تھا۔ دل کی آنکھ نے خالق کو دیکھا تھا ۔

اپنے اہل سے فرمایا: تم ٹھہرو! میں نے آگ  کو دیکھا ہے،اس آگ نے ان کے دل کو کھینچ لیا اور زہد کی وجہ سے انہیں بیوی سے بے رغبت کر دیا ۔۔ بلند صدائیں آگئی ہیں ، تقدیر کے آنکڑے آ گئے ہیں، جنہوں نے اولیاء اللہ سے ان کے اہل وعیال کو چھین لیا ہے۔

اے حکم ! ثابت و برقراررہ، اے علم اللہ کا نام لے کر آگے بڑھ،اے نفس! ثابت قدمی اختیار کر ،

اے دل، اے باطن ! تم دعوت الہٰی قبول کرو۔ ہائے اس شخص کی بدنصیبی جو اس کا ادراک نہ کر سکے اور وہ اسے پسند نہ کرے، اور اس کی تصدیق نہ کرے  ہائے اس کی بدنصیبی! – ہائے اس کا حجاب!  ہائے اس کا عذاب! – موسی علیہ السلام نے اپنی اہلیہ سے کہا: ” تم ٹھہر جاؤ ، شاید میں تمہارے لئے اس سے کچھ خبر لاؤں تم اپنی جگہ پر ٹھہری رہوتا کہ میں تمہارے پاس راستے کی خبر لاؤں۔

کیونکہ اس سے قبل آپ راستہ بھول گئے تھے، راستے کی علامتیں آپ کی نظر سے غائب ہوگئی تھیں ،۔ اپنی پیدائش کے مقصد کو جان : سیدنا غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ کے پاس نقیب اللہ شاہ گار ) ابن اتنی حاضر ہوئے ، اس سے پہلے آپ نے ان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: کاش تم پیداہی نہ کئے جاتے ، اور جب پیدا کر دیئے گئے تھے۔

 اپنی پیدائش کے مقصد کو جان ۔

سیدنا  غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے پاس نقیب النقباء (شاہی گارڈ ) ابن اتقی حاضر ہوئے ، اس سے پہلے آپ نے ان طرف اشارہ کر کے فرمایا کاش تم پیدا نہ کئےجاتے ، اور جب پیدا کر دیے گئے تھے اپنی پیدائش کے مقصد کو جان لیتے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 677،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں