نیت مراقبہ محبت دوم
فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل اصل اصل اسماء و صفات است کہ دوست می دارد مرا و من دوست می دارم اورا بمفهوم این آیۃ کریمہ. یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ. خاص بلطیفہ نفسی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے جو کہ اصل اصل اصلِ اسماء و صفات ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت رکھتا ہے ) مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے خاص لطیفہ نفسی میں فیض آتا ہے۔
تشریح
اس مراقبہ کا مفہوم بھی آیت مذکورہ یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ سے لیا گیا ہے
دائر ہ ثالث جواصل ہے دائر ہ ثانی کا اس میں بھی سا لک مراقبہ محبت بمفہوم آیت شریفہ دوست رکھتے ہیں ہم اللہ تعالی کو اور وہ دوست رکھتا ہے ہم کو، اس طرح کرتا ہے کہ اس ذات پاک سے جو دائرہ ثالث کا منشاء ہے بواسطہ لطیفنس مع دوائر ثلاث حضرت پیرومرشد فیش آ تا ہے ۔ اس مراقبہ میں سالک کا لطیفنس مع سہ دوائز ولطا ئف خمسہ عالم امرفیض کا ذرایہ میں لطیفہ نفس دائرہ دوم کے مقابلہ میں یہاں نسبت حبیت زیادہ ہوتی ہے ۔ جو بوجہ تکلم بذریہ وحی حضرت ﷺ سے متعلق ہونے کا باعث اس مقام میں سالک پر الہام ہوتا ہے ۔ اور یہاں سا لک کا نفس مطمئنہ سے ملہمہ بن جا تا ہے ۔ اس درجہ میں جو قرب اور محبت نصیب ہوتی ہے اس کی بناء پر یفس ذات اقدس تبارک و تعالی سے ہمکلامی کی خواہش کرتا ہے اگر سالک کی خوش نصیبی سے کلام کا سلسلہ شروع ہو جاۓ تو اس کو الہام کہتے ہیں ۔ اور ایسے نفس کو نفس ملہمہ ۔ الہام کی تین اقسام ہیں ۔ یہ الہام نفس پر ہو تو ہاتف ، قلب پر ہوتو القا ، روح پر ہوتو بشارت کہلا تا ہے ۔ یہ مرتبہ بہت کٹھن ہے ۔ اور آنحضور سید المرسلین ﷺ کی کامل اتباع اور کثرت ذکر کے بغیر نصیب ہونا ناممکن ہے ۔