حسن ادب اور کرم

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

حسن ادب سے کرم جڑا ہے:

 عارف باللہ کے حق میں ادب ویسے ہی فرض ہے جیسے کہ گناہ گار کے حق میں توبہ کرنا فرض ہے ،عارف ادب کر نے والا کیسے نہ ہوگا، جبکہ مخلوق میں سے وہ خالق کی طرف سب سے زیادہ قریب ہے، جو شخص بادشاہوں سے جہالت کے ساتھ میل جول کرے گا ، اس کی جہالت اسے قتل کے قریب لے جائے گی ، ہر شخص جسے ادب نہ ہوگا، وہ خالق اور مخلوق دونوں کے غضب کا شکار رہے گا، جس وقت میں ادب نہ ہو، وہ بیزاری اور عذاب کا باعث ہے۔

 اللہ کے ساتھ حسن ادب اختیار کرو، اپنی آخرت کی طرف دھیان دو، دنیا سے منہ پھیرلو، تم کافروں کی طرح دنیا کی طرف توجہ نہ دو، کیونکہ وہ لاعلمی کی وجہ سے اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اسے دوست رکھتے ہیں، بندہ جب اپنی نافرمانیوں، کوتاہیوں اور خطاؤں سے توبہ کرتا ہے اور دن کو روزہ رکھتا ہے اور رات کو نماز میں مشغول رہتا ہے، اپنی کمائی سے شرع کی حلال کردہ چیزیں کھاتا ہے ۔ پھر وہ ترقی کرتا ہے اور زاہد و پر ہیز گار بن جاتا ہے، اس کی کمائی میں اس خدشے سے کمی واقع ہو جاتی ہے کہ حرام میں نہ جا پڑے ۔اس کے بعد ترقی کرتا ہے، اور پھر دنیا سے نفرت کرنے والا ہو جاتا  ہے، اورترقی کرتا ہے تو زاہد بن جاتا ہے۔ مزید ترقی کر کے عارف باللہ ہو جاتا ہے ، اس کا دل اللہ کی طرف محتاج ہو جاتا ہے، چنانچہ اس کی حضوری میں بیٹھتا ہے اور اسی سے ہم کلام رہتا ہے، اس کا دل مخلوق سے خالی اور بے پرواہ ہو جا تا ہے اور خالق کی طرف محتاج رہتا ہے، اللہ تعالی اسے نبیوں کی روحوں کے ساتھ بٹھا دیتا ہے اور ہم کلام بنا دیتا ہے ۔ یہ اللہ کی ذات سے مانوس ہو کر اس کے قریب ہو جا تا ہے، اور یہ مرتبہ ومقام ایک عرصہ دراز کے بعد نصیب ہوتا  ہے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 605،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں