حضرات الیاس و خضر کے احوال مکتوب نمبر282دفتر اول

 حضرت الیاس و حضرت خضر علی نبینا وعلیہما الصلوۃ والسلام کی ملاقات اور ان کے کے احوال کے بیان میں میاں بدیع الدین کی طرف صادر فرمایا ہے:۔ 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)یارمدت سے حضرت خضر علی نبینا و علیہ الصلوة والسلام کے احوال کی نسبت دریافت کیا کرتے تھے چونکہ فقیر کو ان کے حال پر پوری پوری اطلاع نہ دی گئی تھی اس لئے جواب میں توقف کیا کرتا تھا۔ آج صبح کے حلقہ میں دیکھا کہ حضرت الیاس اورحضرت خضرعلی نبینا وعلیہما الصلوۃ والسلام روحانیوں کی صورت میں حاضر ہوئے اوتلقی روحانی یعنی روحانی ملاقات سے حضرت خضر علیہ السلام نے فرمایا کہ ہم عالم ارواح میں سے ہیں ۔حق سبحانہ و تعالیٰ نے ہماری ارواح کو ایسی قدرت کاملہ عطا فرمائی ہے کہ اجسام کی صورت میں متمثل ہو کر وہ کام جو جسموں میں سے وقوع میں آئیں یعنی جسمانی حرکات و سکنات اور جسدی طاعات و عبادات ہماری ارواح سے صادر ہوتی ہیں ۔ اس اثناء میں پوچھا کہ آپ امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے مذہب کے موافق نماز ادا کرتے ہیں ۔ فرمایا کہ ہم شرائع کے ساتھ مکلف نہیں ہیں لیکن چونکہ قطب مدار کے کام ہمارا سپرد ہیں اور قطب مدار امام شافعی رحمتہ الله علیہ کے مذہب پر ہے اس لئے ہم بھی اس کے پیچھے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کے مذہب کے موافق نماز ادا کرتے ہیں۔ 

اس وقت یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کی اطاعت پر کوئی جزا مترتب نہیں ہے۔ صرف طاعت کے ادا کرنے میں اہل طاعت کے ساتھ موافقت کرتے ہیں اور عبادت کی صورت کو مد نظر رکھتے ہیں اور یہ بھی معلوم ہوا کہ ولایت کے کمالات فقہ شافعی کے ساتھ موافقت رکھتے ہیں اور کمالات نبوت کی مناسبت فقہ حنفی کے ساتھ ہے اگر بالفرض اس امت میں کوئی پیغمبر مبعوث ہوتا توفقہ حنفی کے موافق عمل کرتا۔ 

اس وقت حضرت خواجہ محمد پارسا قدس سرہ کے اس سخن کی حقیقت بھی معلوم ہوئی جوانہوں نے فصول ستہ میں نقل کیا ہے کہ حضرت عیسی علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نزول کے بعد امام اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مذہب کے موافق عمل کریں گے۔ 

اس وقت دل میں گزرا کہ ان دونوں بزرگواروں سے کچھ سوال کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ جس شخص کے حال پر اللہ تعالیٰ کی عنایت شامل ہو وہاں ہمارا کیا دخل ہے۔ گویا انہوں نے اپنے آپ کو درمیان سے نکال لیا اور حضرت الیاس علی نبینا وعلیہ الصلوۃ والسلام نے اس گفتگو میں کوئی بات نہ فرمائی ۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ346 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں