خواہشات سے کھانا

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

: دل کی سختی خواہشات سے کھانا

میں نے بہت سے مشائخ کی صحبت اختیار کی ہے، میں نے ان میں سے کسی کے دانتوں کی سپیدی بھی نہ دیکھی ، انہوں نے مجھ سے ہنس کر بات ہی نہ کی ، لذیذ اور پاکیزہ غذا ئیں خودکھاتے تھے مگر مجھے ایک لقمہ بھی نہ کھلاتے تھے، تم ادب سیکھو،تو چھوڑ دے، دوسرے کو د یتارہ، دوسرے کو پیٹ بھرنے کو دے،خود بھوکا رہ ، غیر کوعزت دے اور خود ذلیل بن، غیر کو بے نیاز کر اور خودمحتاج بن ۔

میں اس دن کے لئے تمہاری تربیت کرتا ہوں اور تمہیں ہدایت کرتا ہوں اور علم سکھا تا ہوں ،  مجھے اس بات کا کامل یقین ہو گیا ہے کہ تم نہ مجھے نفع دے سکتے ہو اور نہ نقصان پہنچا سکتے ہو،  اور نہ تم میرے رزق میں ذرہ برابر کمی بیشی کر سکتے ہو، اس کے بعد میں نے تم سے وعظ کہنا شروع کیا ہے، میں نے اس خیال کو اس وقت مضبو ط کر لیا تھا جبکہ میں جنگلوں میں چٹیل میدانوں میں رہتا تھا، خواہش کے مطابق کھانا، دل کوسخت کر دیتا ہے، باطن کو اسیر کر دیتا ہے،دانائی کو زائل کر دیتا ہے، نیند اور غفلت کو بڑھا دیتا ہے، حرص کو قوی کرتا ہے، آرزوؤں کو طول دیتا ہے،اے خواہش کے قید خانہ کے قیدی! اے مخلوق کے بندے!اے انجام کار سے جاہل! اے مخلوق  و حق اور اپنے نفع و نقصان سے نادان!

 کیا تجھے عقل نہیں ہے ، پس تو سمجھ داری سے کام لے اور موت کو یاد کر، کیونکہ موت کی یاد ہر بھلائی اور سلامتی کی کنجی ہے۔ جب تو موت کو یاد کرے گا ،تو سب فضولیات تجھ سے علیحدہ ہو جائیں گی ۔ جب تیری حرص ضعیف اور کمزور ہو جائے اور آرزو کم ہوجائے تو إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ پڑھ کر اپنے سب معاملات اللہ کے سپردکر دے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 624،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں