شجرہ قادریہ محمدیہ سیفیہ

شجره وسلسله عاليه قادریه قدس الله اسرارهم الصافية 

 صوفیائے کرام یعنی سلاسل طریقت کے پیشوا اپنی خلافت کی سندیں اپنے خلفاء کو عطا کرت ہیں ۔ تمام شیوخ یا مرشدان عظام بھی اپنی سند خلافت کو تاریخی اعتبار سے ترتیب میں لکھتے ہیں اور اس کو شجرہ طیبہ سے تعبیر کرتے ہیں اور اپنے سلسلہ کے مشائخ عظام کے ناموں سے قبل یہ قرآن کی عبارت ان شجروں میں مندرجہ ذیل طریقے سے لکھی جاتی ہے  

شجرة طيبه اصلها ثابت وفرعها في السماء

   ہاکیزہ درخت کی طرح جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میںہیں

هذه سلسلة من مشايخي في الطريقة العلية العالمية 

یہ سلسلہ میرے مشائخ کا ہے اس طریقہ عالیہ میں

اس کے بعد نبی کریمﷺ سے لے کر اس زمانے کے شیخ طریقت کے نام لکھے جاتے ہیں ۔

  یہ بھی حقیقت ہے کہ کوئی ولی بھی بے نسبت نہ ہوا۔ ہر ولی کسی نہ کسی مرشد سے وابستہ ہوتا ہے اس لیے زمانے کے مرشد سے نسبت کرنا ضروری ہے اس سلسلے میں مرشد یعنی صاحبان طریقت کو تلاش کیا جاتا ہے جن سے نسبت حاصل کی جائے لیکن اس میں ان شرائط کادیکھنا لازم ہیں جو ان کو ہادی بناتی ہیں اور وہ مرشد کے مقام پر فائز ہونے کے لائق ہوتے ہیں ۔

حضرت محمد رسول الله ﷺ

حضرت امیر المومنین علی کرم ا اللہ وجہ 

حضرت ابوسعیدحسن بصری قدس اللہ سره ۔

حضرت ابومحمد شیخ حبیب عجمی قدس الله سره 

حضرت ابوسلیمان داؤدطائی قدس الله سره

حضرت ابومحفوظ معروف کرخی قدس الله سره

حضرت ابوحسن عبد اللہ سری سقطی قدس اللہ سرہ

حضرت سید الطائفہ ابوالقاسم جنید بغدادی قدس الله سره 

حضرت ابوبکر شبلی المالکی قدس الله سره 

حضرت شیخ عبدالعزیز بن حارث الاسدی تمیمی قدس الله سره

حضرت شیخ عبدالواحد بن حارث العزيز المقدم قدس الله سره 

حضرت شیخ ابوالفرح طرطوسی قدس الله سره 

حضرت ابوالحسن ہنکاری قدس الله سره

حضرت ابوسعید مبارک قدس الله سره

حضرت ابو محمد عبد القادر الجیلانی الحسنی والحسینی قدس الله سره

حضرت خواجہ عثمان ہارونی قدس الله سره

حضرت سید کبیر الدین شاه دولہ بغدادی قدس الله سره  

حضرت شاه منور دہلوی قدس الله سره  

حضرت شاہ عالم الدہلوی قدس الله سره  

حضرت شیخ جنید پشاوری قدس الله سره 

حضرت مولانامحمدصدیق بونیری قدس الله سره 

حضرت مولانا حافظ محمد بشتنگری قدس الله سره

حضرت مولانامحمد شعیب تورڈھیری قدس الله سره  

حضرت مولانا عبد الغفور عرف حضرت سوات قدس الله سره

حضرت مولانا نجم الدین عرف حضرت ھڈی صاحب قدس الله سره

حضرت شیخ الاسلام تگاب شیخ حمید اللہ صاحب قدس الله سره

حضرت مولانا شاہ رسول الطالقانی قدس الله سره 

حضرت مولانامحمد ہاشم سمنگانی قدس اللہ سره 

حضرت آخوندزادہ سیف الرحمن مبارک صاحب  

حضرت غوثِ جہاں، قطب دوران، طبیب روحاں میاں محمد سیفی نفعنا اللہ تعالیٰ ببرکاتہ فی الدین والدنیا والاخرۃ

حضرت ڈاکٹر کرنل محمد سرفراز محمدی سیفی نفعنا اللہ تعالیٰ ببرکاتہ فی الدین والدنیا والاخرۃ

شجرہ کا اتصال

اس شجرہ کا متصل ہونا لازمی ہے سیدی اعلیحضرت الشاہ احمد رضا خان فرماتے ہیں

شیخ کا سلسلہ با اتصال صحیح حضور اقدس ﷺتک پہنچا ہو، بیچ میں منقطع نہ ہو کہ منقطع کے ذریعے سے اتصال نا ممکن ۔ بعض لوگ بلا بیعت محض بزعم وراثت اپنے باپ دادا کے سجادے پر بیٹھ جاتے ہیں یا بیعت تو کی تھی مگر خلافت نہ ملی تھی بلااذن مرید کرنا شروع کر دیتے ہیں یا سلسلہ ہی وہ ہو کہ قطع کر دیا گیا اس میں فیض نہ رکھا گیا لوگ براہ ہوس اس میں اذن و خلافت دیتے چلے آتے ہیں یا سلسلہ فی نفسہ اچھا تھا مگر بیچ میں کوئی ایسا شخص ایسا واقع ہوا جو ہوجوہ انتفائے بعض شرائط قابل  بعیت نہ تھا اس سے جو شاخ چلی وہ بیچ میں سے منقطع ہے ان صورتوں  میں اس بیعت سے

بر گزاتصال نہ ہوگا

فتاوی رضویہ جلد 21صفحہ 505


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں