ظہورعیسی

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

سیدناعیسی علیہ السلام کا بار دگر ظہور :

  سیدناعیسی علیہ السلام نے نہ نکاح کیا اور نہ کسی شے کے مالک بنے ،اخیر زمانہ میں اللہ تعالی انہیں زمین پر اتارےگا، پھر قریش کی ایک لڑکی سے ان کا نکاح کرائے گا اس لڑکی سے آپ کی اولاد ہوگی ۔

دنیاداروں سے قرب اللہ سے دور ڈال دیتا ہے :

عارف باللہ علم اور زہدکے مضبوط کر لینے کے بعد کھایا کرتا ہے، لہذاوہ مقسوم حصہ میں سے تمہارے ساتھ مل کر کھا تا ہے من بھاتی چیزیں اس کے بعد کھا تا ہے جبکہ شک ہوتو ان میں زہد اختیار کرتا ہے، لیکن جب اس کے بارے میں جان لیتا ہے، وہ چیز اس کے لئے پسندیدہ ہو جاتی ہے، ٹھنڈا پانی اور عمدہ کھانا زاہد کے لئے شراب پینے اور سور کا گوشت کھانے کے برابر ہوتا ہے ۔

 بہت سے زاہد ایسے ہیں جو اپنے زہد کی وجہ سے اللہ کی ذات سے حجاب میں ہیں،  کتنے عارف ایسے ہیں جو اپنی معرفت پر نظر کرنے کی وجہ سے اللہ کی ذات سے حجاب میں ہیں، اور ایسا بہت کم ہے، اور عام طور پر ایسا ہے کہ وہ اس آفت سے محفوظ رہتے ہیں ، خلاصہ کلام یہ ہے کہ دنیا داروں سے تیرا قرب تجھے اللہ سے دور ڈال دیتا ہے، تیرے لئے بہت یہی ہے کہ تیری تو جہ آ خرت اور طاعت الہٰی پر ہو، یہ بھی  ہوسکتا ہے کہ تو ایسی حالت پر پہنچ کر نجات پالے، جو کچھ تیرے نصیب میں ہے وہ از خود تجھ تک پہنچے گا ، وہ تجھے حکم دیتا ہے کہ تو اپنی طبیعت سے باہر آ جا اور اس کی جگہ پر شرعی رخصتوں کو جگہ دے دے،

 پھر اس کے بعد آہستہ آہستہ رخصتوں کو چھوڑ کر عز میت کی طرف آ جاء یہاں تک کہ تیرے سارے کام عزمیت کے مطابق ہونے لگیں، پھر جب تو عزیمیت پر صبر کرنے لگے گا، اس وقت تیرے دل میں اللہ کی محبت آ جائے گی ، پھر جب محبت قرار پکڑ لے گی تو اللہ کی طرف سے ولایت آئے گی اور تجھے گلے لگائے گی  ـ

اگر تو عقل والا ہے تو اپنے نفس کو دوزخ والوں میں سے شمار کر ،تا کہ یہ امر تجھے نیک عمل کرنے کی ترغیب دے ۔ لہذا اگر تو اہل جنت سے بھی ہوا تو عمل کر کے تو نے اللہ کا شکر ادا کر لیا ، جس وقت تو گھر سے نکلے تو سمجھ کہ تو لڑائی کی طرف جارہا ہے، گو یا تو اپنی منزل کی طرف لوٹ کر نہ آئے گا، تو اس بات کو جان لے کہ تو اپنے کسب کے ذریعے آزمایا گیا ہے، اور اس بات کا یقین رکھ کہ اللہ تعالی بغیر کسب اور کوشش کے بھی تجھے رزق دینے پر قادر ہے۔ ایمان والاشخص کبھی پہاڑ کی طرح ہوتاہے اور کبھی پر کی طرح ،  بلا کے نازل ہونے کے وقت پہاڑ کی طرح ہوتا ہے۔ صحبت الہٰی کے وقت وہ پر کی طرح ہوتا ہے کہ قضاوقد رکی ہوائیں اسے الٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 687،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں