علمائے ظاہر و باطن

علمائے ظاہر و باطن

شریعت کے دو درجے ہیں پہلا درجہ ظاہری شریعت اور دوسرا درجہ باطنی شریعت کہلاتا ہے ۔علمائے علمِ ظاہر عالم اللسان (زبان کے عالم )ہوتے ہیں اور علمائے علمِ باطن عالم القلب (دل کے عالم) ہوتے ہیں جس طرح علمِ ظاہر ضروری ہے اُسی طرح علمِ باطن بھی ضروری ہے۔   علمائے ظاہر زمین اور ملک کی زینت ہیں جبکہ علمائے باطن آسمانوں اور ملکوت کی زینت ہیں

ظاہری شریعت کو شریعت ناقصہ بھی کہتے ہیں اور باطنی شریعت کو شریعت حقہ کہتے ہیں ۔ ظاہری شریعت جسم کیلئے ہے اور باطنی شریعت نفس کی طہارت کیلئے ہے۔ اب شریعت اور طریقت کا باہمی تعلق یہ ہے کہ جب تک آپ شریعت میں کامل نہیں ہو جائیں گے آپ طریقت میں داخل نہیں ہو سکتے۔

علمائے ظاہر و باطن
علم شریعت

علم شریعت کیلئے  جو ہدایات جاری ہوئیں، انہیں وحی کہا جاتا ہے۔ اس لئے علم شریعت کا جاننا ضروری اور فرض قرار دیا گیا اس کے بغیر اللہ کی مرضی معلوم کرنے کا کوئی اور ذریعہ انسان کے پاس نہیں ہے ۔ اس امانت کا حق اس وقت تک ادا نہیں ہو سکتا جب تک شریعت کا خوب اچھی طرح حق ادا نہ کیا جائے ۔

علم طریقت

باطنی شریعت(علم طریقت) کیلئے قرآن مجید میں آیا کہ

قَدْ أَفْلَحَ مَن تَزَكَّىٰ
سورة الاعلیٰ آیت نمبر 14
ترجمہ: جس نے نفس کو پاک کر لیا وہ کامیاب ہو گیا ۔

اور فتاویٰ رضویہ میں ہے

نیز مسائل قلب (باطنى مسائل) یعنى فرائض قلبى ( باطنى فرائض) مثلا عاجزى و اخلاص اور توکل وغیرہا اور ان کو حاصل کرنے کا طرىقہ اور باطنى گناہ مثلا تکبر، رىا کارى ، حسد وغیرہ اور ان کا سىیکھنا ہر مسلمان پر اہم فرائض سے ہے۔ 


جب آپکا ظاہری شریعت سے جسم اور باطنی شریعت سے نفس پاک ہو جائے تو پھر آپ طریقت کی طرف جاتے ہیں۔ طریقت لطائف کی بیداری ہے جہاں سے طریقت کی ابتداء ہوتی ہے۔ طریقت میں داخل ہونے سے پہلے آپ نے اپنے نفس کو پاک کرنا ہے جو کہ باطنی شریعت ہے اور یہ باطنی شریعت علماء کرام کے پاس نہیں ہے۔ علماء کے پاس ظاہری شریعت ہے جو کہ جسم والی ہے(علم استدلالی سے مالا مال جبکہ علم لدنی سے تہی دامن گویا ماغ خوب روشن اور دل بری طرح محتجب)۔ ہر دور میں باطن میں 360 کا باطنی عملہ ہوتا ہے جس میں غوث، قطب، ابدال اور اخیار وغیرہ ہوتے ہیں۔ جو غوث الزماں ہوتا ہے اُسکے پاس باطنی شریعت ہوتی ہے وہ اپنی نظروں سے نفس کو پاک کرتا ہے۔
ظاہری شریعت کتابوں میں موجود ہے، علمائے ظاہر نے یہ شریعت کتابوں سے حاصل کی۔ باطنی شریعت وقت کے غوث الزماں کے پاس ہوتی ہے۔ یہ غوث الزماں بیعت کرتے ہیں اور بیعت کرنے کے بعد آپکو وردو وظائف میں لگاتے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ اپنی باطنی توجہ اور ہمت سے آپکے نفس کو بھی پاک کرتا ہے۔ جس شریعت کے بغیر طریقت میں داخل نہیں ہو سکتے وہ ظاہری شریعت نہیں بلکہ باطنی شریعت ہے کیونکہ نفس کی شکل کتے کی مانند ہوتی ہے اور یہ اسی کیلئے کہا گیا تھا کہ جس کے گھر میں کتا ہو گا اس کے گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے ہیں۔ ہماری روحوں کا گھر ہمارا جسم ہے، اگر نفس کی شکل کتے کی طرح ہے تو اس میں رحمت کی چیزیں نہیں آئیں گی۔اس لئے پہلے نفس کو پاک کیا جاتا ہے اور پھر کامل طریقت تجھے ذکر قلب کیلئے بیعت کرتا ہے

حضرت خواجہ عبید اللہ احرار قدس سرہ فرماتے ہیں علماۓ ظاہر کے علوم ٹھہرے ہوئے پانی کی طرح ہیں اور ارباب باطن و کمال کے معارف و حقائق بہتے پانی کی طرح ہیں جو ابر کرم سے ان کے دل پر اترے ہوتے ہیں اور بے حد مقدس اور پاک ہیں ان میں تبدیلی اور ملاوٹ کا شائبہ نہیں کیا جا سکتا


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں