معرفت کا ذریعہ

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

اللہ کی اطاعت اس کی معرفت کا ذریعہ ہے:

بعض بزرگ فرماتے ہیں کہ بندہ جب اللہ کی اطاعت کرتا ہے تو اللہ تعالی اسے اپنی معرفت عطا فرمادیتا ہے، اور بندہ جب اس کی نافرمانی کرتا ہے تواللہ تعالی اس بندے سے اپنی معرفت واپس نہیں لیتا، تا کہ قیامت کے دن اس سے اس پر حجت قائم کرے ۔

ایمان والے کے دل میں جب خطرہ ملکی ( غیبی الہام ) آ تا ہے تو اس کے پاس آ کر ٹھہر جاتا ہے، ایمان والا اس سےدریافت کرتا ہے:” تو کون ہے اور کہاں سے آیا ہے؟‘‘ وہ جواب دیتا ہے میں نبوت سے تیرا حصہ ہوں ، میں حق کی طرف سے ہوں ، میں حق ہوں، میں حبیب ونگہبان کی طرف سے طرف سے آیا ہوں “

یہ خطرہ اس ایمان والے کے باطن ، کانوں اور آنکھوں سب کو پر کر دیتا ہے ۔ اس کا اثر یہ ہوگا کہ وہ تنہائی کو پسند کرے ۔ گا ،اپنے وطن سے ہجرت کرے گا ۔

اس کے بعد اس ایمان والے کے پاس دوسرا امرآ تا ہے جواسے حرکت دیتا ہے حتی کہ اسے سکون آ جاتا ہے، جب اسے سکون حاصل ہوتا ہے تو یہ ہمیشہ ہم کلامی میں رہتا ہے، تو اسے ہمیشہ ایسی حالت میں پائے گا گویا کہ یہ اپنے کان جھکائے اس کی طرف متوجہ ہے، کوئی بات چیت کرنے والا اس کے پہلو میں ہے جس سے یہ  کلام کر رہا ہے۔  

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 633،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں