معرفت کی تلوار

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

سب سے بڑھ کر مومن کو اللہ کی عبادت محبوب ہوتی ہے:

عارف مؤمن، توحید و معرفت کی تلوار سے مخلوق کے نفسوں سے جہاد کرتارہتا ہے، ان میں سے جو اس کی قید میں آ جاتا ہے تو وہ اسے اٹھا کر شاہی دروازے پر لے جاتا ہے، اللہ ہی اپنے بندوں کی حالت سے آگاہ ہے اور دیکھتا ہے۔ بندۂ مؤمن کو سب چیزوں میں سے زیادہ اللہ کی عبادت محبوب ہوتی ہے، اور سب چیزوں میں سے زیادہ محبوب اس کا نماز کے لئے کھڑا ہونا ہے، پس وہ اپنے گھر میں بیٹھے ہوۓ دل کے انتظار سے مؤذن کا منتظر رہتا ہے جو کہ اللہ کی طرف پکارنے والا ہے، جب وہ اذان سن لیتا ہے تو اس کے دل میں سرور داخل ہو جاتا ہے، اور اس کا دل جامع مسجد اور دیگر مسجدوں کی طرف اڑنے لگتا ہے وہ سائل کے آنے سے خوش ہوتا ہے، اگر اس کے پاس کچھ موجود ہو تو وہ سائل کو دے دیتا ہے، کیونکہ اس نے یہ فرمان نبی ﷺ سن رکھا ہے

‌السَّائِلَ ‌هَدِيَّةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ سائل اللہ تعالی کا اس کے بندے کی طرف ہد یہ ہے۔

وہ بندہ کیسے خوش نہ ہو حالانکہ اس سائل کو اس کی طرف اس کے رب نے بھیجا ہے تا کہ وہ فقیر کے ہاتھ سے قرض حاصل کرے ۔یہ ایمان والے عابد کا طریقہ ہے، لیکن جو عارف ہوتا ہے وہ تو شرعی حدود کی حفاظت کرتا ہے، اور اپنے قلب کی اس میں غیر اللہ کے داخل ہونے سے حفاظت کرتا ہے، وہ اس بات سے ڈرتا رہتا ہے کہ اللہ تعالی اس کے دل کی طرف دیکھے اور وہ اس میں غیر اللہ کا خوف اور امید کو پاۓ ، اور اپنے غیر پر بھروسہ کر نا پائے ۔۔۔۔ مخلوق اور سباب سے اپنے دل کی حفاظت کر تار ہتا ہے کہ ان کے ساتھ متعلق ہو کر میلا کچیلا نہ ہو ۔

مخلوق سے ملاقات کو مکر وہ جانتا ہے، حالانکہ اس کے بغیر اس کا چارہ نہیں ، کیونکہ مخلوق مریض ہے اور یہ ان کا طبیب ہے – یہ دنیا وآخرت کی زندگی کو جو اس کی تمام اور کامل آرزو اور مراد ہے، قرب الہی کے مقابلے میں ناپسند کرتا رہتاہے، رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا:۔ قیامت کے دن اللہ تعالی اپنے ایمان دار بندوں سے فرماۓ گا تم نے اپنی آخرت کو دنیا پر اور میری عبادت کو اپنی شہوتوں پر مقدم رکھا اور اختیار کیا ۔ مجھے قسم ہے اپنی عزت و جلال کی میں نے جنت کو تمہارے لئے ہی پیدا کیا ہے ،

اللہ تعالی کا یہ ارشادمومنین کے لئے ہو گا مگر اپنےمحبین کے لئے یہ فرمائے گا: ” تم نے دنیا وآخرت میں مجھے میری ساری مخلوق پر مقدم رکھا، اور سب پر مجھ ہی کو اختیار کیا، ساری مخلوق کو اپنے دلوں سے علیحد ہ کر دیا ، اور اسے اپنے باطن سے دور کر دیا، اس لئے میراد یدار، میرا قرب اور میرا انس تمہارے لئے ہے اور تمہی میرے سچے بندے ہو ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 597،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں