مقام محمدی ﷺ متصوفین کی اصطلاح میں
مقام محمدی ﷺ کی اصل حقیقت بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر کے مصداق ہے ۔ تمام مخلوقات میں حضرت محمد ﷺ ہی سب سے اعلیٰ وارفع ہیں۔ آپ ہی انسان کامل بالذات ہیں اور باقی تمام انسان کامل بالعرض (کسی دوسری شے کی وجہ یا ذریعے سے)ہیں ۔ اس لیے آپ ہی خلیفۃ اللہ ہیں اور دوسروں کو یہ مقام و مرتبہ آپ کے طفیل میں آپ کی پیروی واتباع اور محبت سے ظلی(ضمنی یا طفیلی) طور پرحاصل ہوتا ہے ۔
اس اتباع کی دو قسمیں ہیں
اتباع ظاہری
: یہ مرتبہ نبوت سے متعلق ہے۔ نبوت سے ان احکام شرعیہ کی جانب اشارہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم عالم قدس سے بواسطہ جبرئیل علیہ السلام حاصل فرما کر خلق کو پہنچاتےرھے ۔
اتباع باطنی
: یہ مرتبہ ولایت سے متعلق ہے اور ولایت اسرار توحید کا وہ فیضان ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مقام لی مع اللہ (اس کا مفہوم لِیْ مَعَ اللہِ وَقْتٌ لَایَسَعُنِیْ فِیْہِ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ وَلَا نَبِیٌّ مُرْسَلٌ
یعنی میر ے لئے خدا کے ساتھ ایک ایسا وقت ہے جس میں کسی مُقَرَّب فِرِشتے یا مُرْسَل نبی کی گنجائش نہیں۔)
میں بلا واسطه جبرئیل براہ راست حق سبحانہ و تعالی سے اخذ فرما کر خلق کو پہنچاتے ہیں، اسی لیے عرفا، نے کہا ہے :
الولایۃ افؒضل من النبوۃ۔
یعنی ولایت نبوت سے افضل ہے
عرفاء کے اس قول میں اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین رکھیں کہ یہاں ولایت سے مراد ولایت نبی ہے نہ کہ ولایت ولی ولی کی ولایت کا منبع فیض نبی اور رسول ہوتا ہے اور نبی کی ولایت کا منبع فیض حق تعالی ہوتا ہے۔ اگر یہاں ولایت سے مراد ” ولی کی ولایت لے لی جائے تو بہت بڑی غلطی ہوگی۔