مقام محمدی ﷺ متصوفین کی اصطلاح میں

مقام محمدی ﷺ متصوفین کی اصطلاح میں

مقام محمدی ﷺ  کی اصل حقیقت بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر کے مصداق ہے ۔ تمام مخلوقات میں حضرت محمد ﷺ ہی سب سے اعلیٰ وارفع ہیں۔ آپ ہی انسان کامل بالذات ہیں اور باقی تمام انسان کامل  بالعرض (کسی دوسری شے کی وجہ یا ذریعے سے)ہیں ۔ اس لیے آپ ہی خلیفۃ اللہ ہیں اور دوسروں کو یہ مقام و مرتبہ آپ کے طفیل میں آپ کی پیروی واتباع اور محبت سے ظلی(ضمنی یا طفیلی) طور پرحاصل ہوتا ہے ۔

حب ذاتی کو  حقیقت محمد یہ ہونے کی بناء پر مقام محمدی بھی کہتے ہیں۔ اسی وجہ سے حضور صلی اللہ علیہ سلم کے اسمائے مبارکہ میں آپ کا ایک اسم حبیب اللہ  بھی ہے حبیب اللہ کے اس محبوب کو کہتے ہیں اللہ تعالی کے افعال  جس کی رضا کے موافق ہوں جیسا کہ فلنولینک قبلۃ تر ضاھا سے ظاہر ہے، یہ مقام حضور صل اللہ علیہ وسلم  کے ستھ مخصوص ہے لیکن آپ کی محبت اور اتباع کی برکت سے امت کے بعض افراد کو بھی ظلی طور پر حاصل ہوتا ہے

اس اتباع کی دو قسمیں ہیں

اتباع ظاہری

: یہ مرتبہ نبوت سے متعلق ہے۔ نبوت سے ان احکام شرعیہ کی جانب اشارہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم عالم قدس سے بواسطہ جبرئیل علیہ السلام حاصل فرما کر خلق کو پہنچاتےرھے ۔

 اتباع باطنی

: یہ مرتبہ ولایت سے متعلق ہے اور ولایت اسرار توحید کا وہ فیضان ہے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مقام لی مع اللہ (اس کا مفہوم لِیْ مَعَ اللہِ وَقْتٌ لَایَسَعُنِیْ فِیْہِ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ وَلَا نَبِیٌّ مُرْسَلٌ

یعنی میر ے لئے خدا کے ساتھ ایک ایسا وقت ہے جس میں کسی مُقَرَّب فِرِشتے یا مُرْسَل نبی کی گنجائش نہیں۔)

میں بلا واسطه جبرئیل براہ راست حق سبحانہ و تعالی سے اخذ فرما کر خلق کو پہنچاتے ہیں، اسی لیے عرفا، نے کہا ہے :

الولایۃ افؒضل من النبوۃ۔

یعنی ولایت نبوت سے افضل ہے

عرفاء کے اس قول میں اس بات کو اچھی طرح ذہن نشین رکھیں کہ یہاں ولایت سے مراد ولایت نبی ہے نہ کہ ولایت ولی ولی کی ولایت کا منبع فیض نبی اور رسول ہوتا ہے اور نبی کی ولایت کا منبع فیض حق تعالی ہوتا ہے۔ اگر یہاں ولایت سے مراد ” ولی کی ولایت لے لی جائے تو بہت بڑی غلطی ہوگی۔
حضرت محمد مصطفے ﷺ کا اسم مبارک کرسی عرش پر کلمہ طیبہ میں درج تھا! اور جب حضرت آدم علیہ السلام نے  کشف میں” محمد رسول اﷲ“ لکھا دیکھا تو اس نام کا واسطہ دیا تب حضرت آدم علیہ السلام کو معافی ہوئی۔ پھر حضرت آدم علیہ السلام نے خواہش ظاہر کی کہ اس عظیم ہستی کا دیدار کرایا جائے۔چنانچہ اﷲ تعالیٰ نے حضور پاک ﷺ کا نور حضرت آدم علیہ السلام کو انگوٹھوں میں دکھایا۔ جسے دیکھ کر حضرت آدم علیہ السلام نے چوم لیا۔ اسی مناسبت سے آج بھی بہت سے مسلمان بوقت اذان نام محمد پر انگوٹھے چومتے ہیں کہ یہ سنت حضرت آدم علیہ السلام ہے۔ چونکہ اسم محمد کا نور مقام یاہوت میں جمالی تھا جسے مقام محمدی بھی کہتے ہیں اور روح مبارک کا نور بوجہ وصل جلالی تھا   آپ کے دائیں پاؤں کے نیچے جمالیت اور بائیں پاؤں کے نیچے جلالیت ہے۔ جس طرح اسم اﷲ کا ورد جلالی و ذاتی نور پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح اسم محمد ﷺ کا ورد جمالی نور بناتا ہے۔ بعض عارف اس جمالی اسم کے ذریعہ بھی مجلس محمدی میں پہنچے۔ کل کائنات جلالی و جمالی اسماءکے اثرات کی محتاج ہے۔ جیسا کہ سورج جلالیت کا اور قمر جمالیت کا قرآن مجید کی بھی سورتیں کچھ جلالیت اور کچھ جمالیت کا حکم رکھتی ہیں۔ حتیٰ کہ انسانوں پر بھی بلکہ اشیائے خوردنی پر بھی ان کا اثر ہے۔بعض مسلمان آپ کے حیات النبی پر شبہ کرتے ہیں اور شہیدوں کو زندہ مانتے ہیں کیا شہیدوں کا مرتبہ آپ ﷺ سے زیادہ ہے شک ان کی کوتاہ بینی اور سیا ہ قلبی کا ہے۔ جو آپ کی زیارت خواب یا ظاہر سے محروم ہیں جب تک آپ کسی کو زیارت نہ دیں اس کے امتی ہونے کا کوئی ثبوت نہیں اﷲ تک پہنچنے کا وسیلہ آپ کی زیارت اعانت ہے آپ تک پہنچنے کا وسیلہ باطنی صفائی ہفت اندام ہے۔ اور باطنی صفائی کا وسیلہ کامل مرشد ہے۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں