موتوا قبل ان تموت

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 مرنے سے پہلے مرجا:

(سلوک میں )وحشت کا ہونا ضروری ہے، جب تجھے موت آئے گی ،ہر ملنے والا تجھ سے دور ہو جائے گا، ہر قرابت دار تجھے چھوڑ دے گا،

 لہذا تو ان کے چھوڑنے سے پہلے ان کو چھوڑ دے اور ان سے تعلق توڑ لے۔ قبراللہ کی طرف جانے کا راستہ ہے اور اس کی دہلیز ہوتی ہے، تو مرنے سے پہلے مر جا،اپنی خودی سے اور ان سب سے مر جا اور اللہ کے ساتھ زندہ ہو جا، تومر دے کی طرح ہو جا۔

 تقدیر کا ہاتھ تجھے لقمہ کھلائے گا اور تجھے کروٹیں بدلوائے گا۔اپنا حصہ اپنے ارادے کے بغیر لیا کرے گا ۔

جب تیرایہ مقام کامل ہو جائے گا اس وقت تجھے اللہ کے قرب اورعلم کے ساتھ زندگی حاصل ہو جائے گی ، یہ طائریعنی روح اڑ جائے گی، اسے کسی قسم کی پرواہ نہ ہوگی،  قیامت قائم ہو یا نہ ہو، موت پیدا کی جائے یا نہ پیدا کی جائے ، اس کے پاس ایک ایسا مشغلہ ہے جس کی وجہ سے وہ اللہ تک پہنچ گیا ہے، احکام شریعت لیکن محفوظ و مامون رہیں گے، وہ ان میں بال برابر کمی نہیں کرتا ۔ وہ ذات پاک ہے جس نے اپنے حلم سے تم پر پردہ ڈال دیا ہے، اور علم سے تمہیں ظاہر کر دیا ہے۔ تم میں سے ایک صالحین کا ساصوف کا نیلے رنگ کا لباس پہنتا ہے، حالانکہ وہ ہمارے نزدیک کافر ہے ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 622،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں