نفس امارہ کی مذمت مکتوب نمبر52دفتر اول

نفس امارہ(برائی کی طرف بہت امر کرنے والا)  کی مذمت اور اس کی ذاتی مرض اور اس کے علاج کے بیان میں سیادت پناہ شیخ فرید کی طرف لکھا ہے

آپ کا بزرگ مرحمت نامہ جس سے ازروئے شفقت و مہربانی کے اپنے اس دعا گو کو آپ نے ممتاز فرمایا تھا۔ اس کے مضمون کے مطالعہ سے مشرف ہوا۔حق تعالی آپ کو بڑا اجر دے اور آپ کے قدر کو بلند کرے اور آپ کے سینے کو کھولے اور آپ کے کاموں کو آسان کرے ۔ آپ کے جد بزرگوار اور اس کی آل طفیل علیہ وعلیہم الصلوۃ والسلام۔

ثبتنا الله سبحانہ على متابعته ظاهر او باطنا و يرحم الله عبدا قال اميناحق تعالی ہم کو آنحضرت ﷺکی ظاہری و باطنی متابعت پر ثابت قدم رکھے اور الله تعالی اس بندے پر رحم کرے جس نے آمین کہا۔

پھر چندفقرے برے مصاحب اور بد خوہم نشین کی شکایت میں لکھے جاتے ہیں امید ہے کہ قبولیت کے کانوں سے سنیں گے

 میرے مخدوم و مکرم ! نفس اماره انسانی حب جاہ و ریاست پر پیدا کیا گیا ہے اور اس کا مقصود ہمہ تن ہمسروں پر بلندی کا حاصل کرنا ہے اور وہ بالذات اس بات کا خواہاں ہے کہ تمام  مخلوقات اس کی محتاج اور اس کے امر ونہی کی تابع ہو جائے اور وہ خود کسی کا محتاج اورمحکوم نہ ہو اس کا یہ دعوی خدائے بے مشل کے ساتھ الوہیت اور شرکت کا ہے بلکہ وہ بے سعادت شرکت پر بھی راضی نہیں ہے۔ چاہتا ہے کہ حکام صرف آپ ہی ہو اور سب اس کے محکوم ہوں۔

حدیث قدسی میں آیا ہے۔ عَادِ ‌نَفْسَك فَإِنَّهَا انْتَصَبَتْ لِمُعَادَاتِي یعنی اپنے نفس کو دشمن رکھ کیونکہ وہ میری دشمنی میں کھڑا ہے۔

پس چاه ور یاست اور بلندی اور تکبر وغیرہ اس کی مرادوں کے حاصل کرنے میں نفس کی تربیت کرنا حقیقت میں اس کو خدائے تعالی کی دشمنی میں مدد اور تقویت لینا میں ہے اس امر کی برائی اچھی طرح معلوم کرنا چاہیئے۔

حدیث قدسی میں وارد ہے کہ:

الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي وَالْعَظْمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا أَلْقَيْتُهُ فِي النَّارِولا أبالی تکبر میری چادر ہے اور عظمت میرا کپڑا ہے۔ پس جس نے ان دونوں میں سے کسی نے میرے ساتھ جھگڑا کیا میں اس کو دوزخ میں داخل کردوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں ۔

دنیا کمینی جو خدائے تعالی کی ملعونہ اور مبغوضہ ہے۔ اسی باعث سے ہے کہ دنیا کا حاصل ہونا نفس کی مرادوں کے حاصل ہونے میں مدد دیتا ہے ۔ پس جو کوئی دشمن کی مدد کرے وہ لعنت ہی کے لائق ہے اور فقر فخرمحمدی ﷺہے۔ کیونکہ فقر میں نفس کی نامرادی اور عاجزی ہے۔

انبیا علیہم الصلوة والسلام کے پیدا ہونے سے مقصود اور شرعی تکلیفوں میں حکمت یہی ہے کہ نفس اماره عاجز اور خراب ہوجائے ۔ شرعی احکام نفسانی خواہشوں کے دفع کرنے کے لئے وارد ہوئے ہیں جس قدر شریعت  کے موافق عمل کیا جائے ۔ اس قدر نفسانی خواہشیں کم ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ احکام شرعی میں سے ایک حکم کا بجا لانا نفسانی خواہشوں کے دور کرنے میں ان ہزار سالہ ریاضتوں اور مجاہدوں سے جو اپنے پاس سے کئے جائیں۔کئی درجہ بہتر ہے بلکہ ایسی ریاضتیں اور مجاہدے جوشريعت شریفیہ کے موافق نہ کئے جائیں۔ نفسانی خواہشوں کو مدد اورقوت دینے والے ہیں۔

برہمنوں اور جوگیوں نے ریاضتوں اور مجاہدوں میں کمی نہیں کی لیکن ان میں سے کوئی  فائدہ مند نہ ہوا اور ان سے نفس کی تقویت اور تربیت کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا۔

مثلا زکوة کے طور پر جس کا شریعت  نے حکم دیا ہے ایک دام خرچ کرنا نفس کے خراب کرنے میں ان ہزار دیناروں کے خرچ کرنے سے بہتر اور فائدہ مند ہے جو اپنی مرضی کے موافق خرچ کئے جائیں اور شریعت  کے حکم سے عید الفطر کے دن کا کھانا خواہش کے دور کرنے میں اپنی مرضی کے موافق کئی سال روزہ رکھنے سے بہتر ہے اور نمازصبح کی دو رکعتوں کو جماعت کے ساتھ ادا کرنا جوسنتوں میں سے ایک سنت ہے۔ کئی درجہ اس بات سے بہتر ہے کہ تمام رات نمازنفل میں قیام کریں اورصبح کی نماز بے جماعت ادا کریں۔

غرض جب تک نفس صاف نہ ہو جائے اور سرداری کے مالیخولیا کی پلیدی سے پاک نہ بوجائے تب تک نجات محال ہے اس مرض کے دور کرنے کا فکر ضروری ہے تا کہ ہمیشہ کی موت نہ پہنچا دے۔

کلمہ طیبہ لا إله إلا الله جوانفسی اور آفاقی معبودوں کی نفی کے لئے وضع کیا گیا ہے۔ نفس کے پاک و صاف کرنے میں بہت ہی فائدہ مند ہے۔ طریقت کے بزرگواروں قدس سرہم نے : نفس کے لئے اسی کلمہ کو اختیار ہے۔ ۔

تا بجاروب لا نہ روبي راه        نہ رسی دوسراے الا اللہ

ترجمہ: نہ ہو صاف راہ لا کے جھاڑو سے جب تک نہیں پہنچتا کوئی دربار رب تک

جب نفس سرکشی کے درپے ہو اور اپنے عہد کو توڑ دے تو اس کلمہ کے تکرار سے ایمان کو تازہ کرنا چاہیئے۔

نبی کریم ﷺنے فرمایا ہے ۔ ‌جَدِّدُوا ‌إِيمَانَكُمْ ‌بِقَوْلِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کے کہنے سے اپنے ایمان کو تازہ کیا کرو۔ بلکہ ہر وقت اس کلمہ کا تکرار ضروری ہے کیونکہ نفس امارہ   ہمیشہ اپنی پلیدی میں ہے اور اس کلمہ کی فضیلتوں کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ اگر سب آسمان اورزمینوں کو ایک پلے میں اور اس کلمہ کو دوسرے پلہ میں رکھیں تو کلمہ والا پلہ بھاری ہوگا ۔ والسلام على من التبع الهدى والتزم متابعة المصطفى عليه وعلى اله الصلوات والتسلیمات اور سلام ہو اس شخص پر جس نے ہدایت اختیار کی اور نبی ﷺکی متابعت کو لازم پکڑا۔

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ179 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں