نگاہ ولی کی تاثیر

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

نگا ہ ولی سے زندگی عطا ہوتی ہے:

سیدنا غوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ اپنا معمول بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : اول تو میرا کسی کے پاس اٹھنا بیٹھنا نہ تھا ، اوراگر بیٹھنا بھی ہوتا تو اپنے ان دوتین احباب کے پاس اٹھنا بیٹھنا ہوتا جو یقین رکھنے والے اور میری موافقت رکھنے والےتھے اگر کسی کے پاس بیٹھنا ہے تو اولیاء اللہ کی محبت میں بیٹھ ۔ان کی خوبیوں میں سے ایک خوبی یہ ہے کہ جب وہ کسی بندے پر نگاہ ڈالتے ہیں اور اس کی طرف اپنی توجہ مرکوز فرماتے ہیں تو اسے زندگی بخش دیتے ہیں ، ان کی نظر میں آنے والا شخص خواہ یہودی ہو یا عیسائی ہو خواہ مجوسی ہو، اور اگر نگاہ کی زد میں مسلمان آ جائے تو اس کے ایمان میں مضبوطی اور یقین ثابت قدمی کثیر ہو جاتی ہے،

جب قلب صحیح و درست ہو جائے تو نگاہ بھی صحیح ہو جاتی ہے۔

 جب قلب صحیح ہو جاۓ تو اللہ کے قریب ہو جاتا ہے –

 جب وہ کسی پر نگاہ ڈالتا ہے تو نگاہ قرب و معرفت سے نگاہ ڈالتا ہے۔

 اس کی نگاہ اللہ کی طرف سے ہوتی ہے، اس کا قرب اس کے دل میں ایک بادل بن جاتا ہے، اس کی نگاہ بجلی ، اور اس کا واعظ بارش بن جاتا ہے، جو کچھ اس کے دل میں ہوتا ہے اس کا اظہارا پنی زبان سے کرتا ہے، اس کی زبان قلم بن جاتی ہے، جو کچھ معرفت کی دوات اور علم کے سمندر سے روشنائی لیتا ہے،لکھتا ہے ۔ اس کا وعظ نور وحکمت بن جاتا ہے، اس کے دل کی نظر اور بجلی کی سی حالت دونوں اللہ کی طرف سے ایک مضبوط جڑ سے پھوٹتے ہیں ، جوا حکام کی تعمیل اور ممنوعات سے منع رہنے اور رسول اللہ ﷺ کو راضی کرنے میں ثابت قدم ہو جا تا ہے، یہ معرفت اور قرب اسے حاصل ہوتا ہے ۔ اگر اس میں کچھ کمی باقی رہ جائے تو وہ حکم دینے والے کی طلب میں، جو کہ اصل بھیجنے والا ہے، منہ کے بل حیران و پریشان پھرتارہتا ہے حتی کہ اس کی کمیاں کوتاہیاں دور ہو جاتی ہیں، اس کاعلم وقرب بڑھ جاتے ہیں ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 567،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں