ولایت کا دعویٰ

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

اے اللہ کے بندو!

خبر دار ہو جاؤ تم ہمیشہ کی زندگی کی طرف اور کبھی نہ خشک ہونے والے چشمے کی طرف اور کبھی نہ بند ہونے والے دروازے کی طرف آؤ ، ایسے سائے کی جانب بڑھو جس کے لئے زوال نہیں ، ایسے پھل کی طرف دوڑ و جوکبھی نہ کم ہو گا، اس کی مراد تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے،  اے شہوتوں اور لذتوں کے سکھائے ہوئے لوگو! اے خواہشوں کے پلے ہوئے لوگو! بھلائی اس کے ماسوا میں ہے، تو ہمارے ارادے کی سچائی کی آگ میں جل ، تمام پردوں اور دروازوں کو توڑ ڈال، ہمارے اور تیرے درمیان کوئی حجاب باقی نہیں رہے گا، تو اسے ایسے ہی دیکھنے لگے گا جیسے کہ تو نہیں دیکھتا ہے ، اس وقت مقسومات میں مشغول ہونا فائد ہ مند ہوگا ۔ اسے ولایت کا دعوی کرنے والو!

تو ولایت کا مدعی نہ بن  کیونکہ یہ  ایسا علم ہے جو کہ خو دتیرے  سر پر چڑھ کر پھلے پھولے گا ، ندا کرنے والا تیرے اوپر ندا کرے گا:

 ولایت افعال ہیں نہ کہ اقوال،باطن بنیاد ہے اور اس کی عمارت قلب کا متصل ہو جانا، اس کی کنجیاں ایمان ہے، اور اس کی حقیقت سے تجھے کچھ خبر نہیں ،  تو اس کے بعض یکتا اور اطمینان والے بندوں کے دامن سے وابستہ ہو جا اور ان سے ایک لقمہ طلب نہ کر ، تا کہ وہ تجھے اس بات پر قدرت دیں کہ ان کے کپڑے پہن سکے اور ان کے روبرو کھڑا رہے، ممکن ہے کہ جب تو اس حالت پر ہمیشگی اختیار کرے تو وہ تجھے اپنے قریب کر لے اور اپنے کلمات کی بعض گدڑیاں پہنا دے، اور تجھے اپنے بعض حالات پر مطلع کر دے، تیرے دل کے جوش کو ثابت قدمی دے اور تیرے مقام کو پاکیزہ کر دے، جب تو ارادت الہٰی کو اپنے دل کی طرف آ تا ہوا دیکھے تو آنکھیں بند کر لینا اور سر کو جھکا لینا اور انہیں چھپائے ہوۓ رکھنا کسی غیر پر اس کا راز ظاہر نہ کرنا ۔

 اولیاء اللہ کے دلوں پر ارادت الہٰی ان کے حالات و مقامات کے موافق نزول کرتی ہے، ان لوگوں کا ظاہران کے باطنوں کے تغیر کے لئے متغیر ہوتا رہتا ہے، ان کا جومریدان کے بھید جان جائے اسے چاہیے اندھا بہرا بن جائے ، جیسے کوئی نشے میں ہو، اس کے شیخ پر جب اس کی شرافت ظاہر ہو جائے گی اور اس کے ادب میں کوئی شک و شبہ نہ ر ہے گا کہ وہ ان کے بھید کو چھپاتا رہا ہے، تو کیا عجب کہ وہ اس مرید کے دل کو اپنے بعض کپڑے پہنا دے ،اللہ سے اس کے دل کی پاکیزگی کے لئے دعا کرے، جیسا کہ یوشع بن نون علیہ السلام کا سیدنا موسی علیہ السلام کی معیت میں حال ہوا کہ خدمت کرتے کرتے پیغمبر ہو گئے۔

اہل دین و معرفت کی صحبت میں بیٹھنارا ہیں آسان کرتا ہے:

اے بیٹا ! جو چیز تیری ملکیت میں نہیں ، وہ تیری دسترس سے باہر ہے، ایسی چیز دوحال سے خالی نہیں :

یادہ تیرے لئے ہوگی یا تیرے غیر کے لئے ، یعنی یا تو وہ تیرے مقدر کا حصہ کی ہوگی یا تیرے غیر کے حصہ کی ،یہ  مشقت جو تیرے دین میں کمی کر رہی ہے ،اس لئے ! اگر تو عملی باتوں کے سننے اور اہل دین ومعرفت کی صحبت میں، اور آنے والی چیز کے تفکر میں ہمیشگی کرے گا تو تیرے اسباب اور ارباب کو چھوڑ دینا آسان ہو جائے گا ۔ اخلاص کے بعدخلق کی وجہ سے کسی عمل کا چھوڑ دینا بھی ریا ہے، مگر مخلوق کے دکھلاوے کے لئے کسی عمل کو اس خیال سے چھوڑ دینا کہ اخلاص حاصل

ہونے میں کامیابی ہو، تو امید ہے کہ وہ ر یاء نہ ہو، تو جب تک مرید ہے شرعی حکم کی پابندی لازم جان، شاید کہ تیرایہ عمل تجھے علم تک پہنچادے کہ وہ تیرے دل اور اعضاءاور باطن سے عمل کرانے لگے علم ہی تجھے حکم دے گا اور نواہی سے وہی روکے گا۔ اللهم ما منا إلا من يريدك ولكن لأفات تمنعنا عنك أوامر الله  ’’الہٰی ! ہم میں سے کوئی نہیں جو تیرا خواہش مند نہ ہو لیکن آفتیں ہمیں تجھ سے روکتی رہتی ہیں ، اور امر الہٰی‘۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 739،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں