نیت مراقبہ اصل خفی
الہی خفی من بمقابل خفی نبی علیہ السلام آں فیض تجلائے صفات سلبیہ خود کہ از خفی نبی علیہ السلام بہ خفی عیسی علیہ السلام رسانیدہ بہ خفی من نیز برسانی بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
اے اللہ میرا لطیفہ خفی رسول کریم ﷺ کے لطیفہ خفی کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے جو تونے اپنی صفات سلبیہ کی تجلی نبی کریم ﷺ کے لطیفہ خفی سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لطیفہ خفی تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ خفی تک پہنچا
تشریح
لطيفہ خفی کی جب تکمیل ہوجاتی ہے تو سالک اس لطیفہ کے ذکر کی وجہ سے قرب کا وہ مقام حاصل کر لیتا ہے۔ جس کی کراما کاتین کو بھی خبر نہیں ہوتی۔ روز حشر میں ذکر خفی کا کرنے والا بہت اعلی مقام پر فائز ہوگا۔ صاحب کمال فقیراس لطیفہ سے ولایت کا چوتھا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔ عبادت، ریاضت اور مجاہد ہ سے بھی نہیں تھکتا۔ اس مرتبے پر پہنچنے والا فقیر اپنی ذات کی نسبت دوسروں کو فوقیت دیتا ہے۔ خودرنج اٹھا کر دوسروں کی تکلیفیں دور کرتا ہے۔ اپنے آپ کو عجزوانکساری میں رکھتا ہے لطیفہ خفی سے مرادنورمحمدی (ﷺ) ہے۔ جس کو عالم باہوت کہتے ہیں۔ سالک پر جب اس لطیفہ کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو وہ معائنہ ذات کی بدولت واصل الی اللہ ہو جاتا ہے۔
صفات سلبیہ الہیہ کا تعلق صفت القدرت سے ہے ۔ جو حضرت عیسی علیہ السلام کا رب ہے اس کے مظہراتم تو حضور پر نو ﷺ ہی ہیں لیکن ظہور کے لحاظ سے حضرت عیسی علیہ السلام اس کے مظہر ہیں اس لیے آپ کے واسطہ سے فیض حاصل کیا جا تا ہے ۔ جب تک سا لک مقام سر سے بہرہ ور نہ ہو اس وقت تک مقام خفی میں نہیں جاسکتا۔ مقام سر سے کامل طور پر بہرہ ور ہونے کے بعد ہی صفات سلبیہ الہیہ کی تجلیات سے فیض یاب ہوسکتا ہے ۔ تجلیات سلبیہ الہیہ کا رنگ سیاہ جب سا لک مراقبہ سر سے جو اس کا راز ہے ۔ واقف ہوتا ہے تو اس کومراقبہ لطیفہ خفی کا راز بھی مشاہدہ آ جا تا ہے ۔ جس طرح اللہ تعالی نے اپنی قدرت کاملہ سے حضرت عیسی علیہ السلام کو ظہور عطا فرمایا۔ جس کو تجلیات صفات سلبیہ کہتے ہیں اسی طرح یہاں سا لک کو اپنے وجود کے ظہور میں بھی وہی تجلی کشف ہوتا ہے ۔ اس مراقبہ میں سا لک کو جمیع عالم سے حق سبحانہ تعالی کی تجرید و تفرید مشہود ہوتی ہے ۔ یہی وحدت شہود کی حقیقت ہے اسی کو فنا فی الفنا کہتے ہیں ۔ اس لطیفہ کی قربیت و ولایت حضرت عیسی علیہ السلام کے واسطے سے حاصل ہوتی ہے ۔ اس لیے اس ولی کو عیسوی المشرب کہتے ہیں ۔