ادراک

ادراک

ادراک لغت میں کسی بات کا معلوم کرلینا ،کسی شے کا پالینا اور بالغ ہونا ہے

جو چیزیں حو اس خمسہ باطنی(حسِّ مشترک،حسِّ خیال،حسِّ واہمہ،حسِّ حافظہ ،حسِّ متصرفہ) سے معلوم کی جاتی ہیں انہیں مدرکات  کہا جاتا ہےجبکہ حواس خمسہ ظاہری (باصرہ، سامعہ، لامسہ، ذائقہ، شامہ) کے ذریعے معلوم  کرنے کومحسوسات کہا جاتا ہے ۔ ان حواس ظاہری کے مقابل باطن میں حواس خمسہ باطنی ہیں جو کیفیات و معانی کا ادراک کرتے ہیں اور جو چیزیں ادراک میں آتی ہیں انہیں مدرکات کہا جاتا ہے۔  

اور اصطلاح صوفیہ میں حق سبحانہ و تعالی کو پا لینا ،اس سے مل جانا ادراک کہلاتا ہے اس کی دو قسم ہیں ادراک بسیط اور ادراک مرکب

 ادراک بسیط یا ادراک مطلق(حق تعالی کے وجود کا ادراک) یہ ہے کہ سالک حق سبحانہ کی معرفت میں ایسا مستغرق و محو ہوجائے کہ اسے بندے اور مولا کی اضافی نسبت کا شعور باقی نہ رہے ۔(ہستی حقیقی کے ادراک کا ایک درجہ یا کیفیت)

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

لاَّ تُدْرِكُهُ الْأَبْصَارُ وَهُوَ يُدْرِكُ الْأَبْصَارَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ.

نگاہیں اس کا احاطہ نہیں کر سکتیں اور وہ سب نگاہوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے، اور وہ بڑا باریک بین بڑا باخبر ہے۔

اس آیتِ مبارکہ میں ادراک کا معنیٰ احاطہ کرنے کا ہے یعنی کوئی بھی اللہ تعالیٰ کی ذاتِ والا صفات کا احاطہ نہیں کر سکتا۔ مرتبہ احدیت میں محال ہے ۔ یہ مر تبہ ذات ہے۔ اس کے بارے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچنے سے منع فرمایا ہے :

اور ادراک مرکب یہ ہے کہ سالک کو حق سبحانہ و تعالی کی معرفت بھی حاصل ہو اور اسی اضافی نسبت کا شعور بھی باقی رہے۔

اس سے ملتے جلتے الفاط

مدرکہ :وہ جس کا ادراک کیا جاتا ہے

ناقابل ادراک،فہم و ادراک سے باہر


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں