اولیاء پر طعن کرنے والوں کی ہجو و مذمت مکتوب نمبر139دفتر اول

اس بیان میں کہ ان بدبختوں کی ہجو اور مذمت جواہل اللہ پرطعن کرتے ہیں جائز بلکہ مستحسن ہے۔ جعفر بیگ تہانی کی طرف لکھا ہے۔ 

آپ کا گرامی التفات نامہ مشرف ہوا۔ حق تعالیٰ  آپ کو تندرست رکھے کہ آپ فقراء کے حال پر شفقت فرماتے ہیں اور حضور و غیبت کو یکساں رکھتے ہیں۔ 

میرے مخدوم !جب کفار قریش نے اپنی کمال بدنصیبی سے اہل اسلام کی ہجو اور برائی میں کمال مبالغہ کیا۔ حضرت پیغمبرﷺنے اسلامی شاعروں کو حکم کیا کہ کفارنگونسار (اوندھی عقل والے)کی ہجوکریں۔ وہ شاعر حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے سامنے منبر پر چڑھ کر کھلم کھلا کفار کی ہجو میں اشعار پڑھتے تھے اور آنحضرت ﷺ فرماتے تھے کہ جب تک وہ کفار کی ہجو کرتے رہتے ہیں۔ روح القدس(جبریل امین) ان کے ساتھ ہے ۔ خلق کی ملامت و ایذا عشق کی غنیمتوں میں سے ہے۔ اللّٰهُمَّ اجْعَلْنَا مَنْصُمْ بِحُرْمَةِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَيْهِ وَعَلَیْھِمْ عَليٰ اٰلِہٖ  الصَّلَوۃُ وَ التَّسلِيمَاتُ یا اللہ تو ہم کو سید المرسلین ﷺکے طفیل ان لوگوں میں سے بنا۔ آمین۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ329ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں