ایسے شیخ سے بچو (باب پنجم)

ایسے شیخ سے بچو حکمت نمبر43

ایسے شیخ سے بچو کے عنوان سے  باب  پنجم میں  حکمت نمبر43 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمدعبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔

باب پنجم

صحبت، شیخ کے لوازمات ، اور اس کے آداب زہد اور ذکر کےبیان میں حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے فرمایا :
43) لا تَصْحَبْ مَنْ لا يُنْهِضُكَ حالُهُ وَلا يَدُلُّكَ عَلَى اللهِ مَقالُهُ.
تم اس شخص کی صحبت نہ اختیار کرو جس کا حال تم کو آمادہ نہ کرے اور جس کا قول اللہ تعالیٰ کی طرف تمہاری رہنمائی نہ کرے۔
کس کی صحبت اختیار کی جائے میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں:۔ وہ شخص جس کا حال تم کو آمادہ کرتا ہے اور ابھارتا اور قائم کرتا ہے ۔ وہ ہے کہ
جب تم اس کو دیکھو تو اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے لگو یعنی تم غفلت کے حال میں تھے جب اس کو دیکھا تو تمہارا حال بیداری کیلئے آمادہ ہوا یا تم دنیا کی رغبت کی حالات میں تھے جب اس کو دیکھا تو تمہارا حال زہد کیلئے آمادہ ہوا یا تم گناہوں میں مشغول تھے جب اس کو دیکھا تو تمہارا حال تو بہ کی طرف مائل ہوا یا تم اللہ تعالیٰ سے جہالت کے حال میں تھے جب اس کو دیکھا تو تمہارے اندر اس کی معرفت کا شوق پیدا ہوا۔ وغیرہ ۔
اور وہ شخص جس کا قول اللہ تعالیٰ کے اوپر تمہاری رہنمائی کرتا ہے وہ ہے :۔ جو اللہ تعالیٰ کےساتھ بات کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رہنمائی کرتا ہے اللہ تعالیٰ کے ماسوا سے غائب ہوتا ہے۔ جب وہ بات کرتا ہے تو اس کی باتیں دل میں پیوست ہو جاتی ہیں اور جب وہ خاموش ہوتا ہے۔ تو اس کا حال تم کو اللہ علام الغیوب کی طرف مائل کرتا ہے اس کا حال اس کے قول کی تصدیق کرتا ہے اور اس کا قول اس کے علم کے موافق ہوتاہے ایسے شخص کی صحبت اکسیر ہے حالاتوں اور حقیقتوں کو بدل دیتی ہے شیخ کے اس قول کا یہی مفہوم ہے ۔ اس شخص کی صحبت اختیار نہ کرو جس کا حال تم کو آمادہ نہیں کرتا ہے ۔ یعنی اس شخص کی صحبت اختیار کرو جس کا حال تم کو آمادہ کرتا ہے اور اس کا قول اللہ تعالیٰ کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہے۔

صحبت کی اہمیت

تصوف کے طریقہ میں صحبت بہت اہم شے ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سیر کرنے کیلئے اللہ تعالیٰ کی عادت اور حکمت ایسی ہی جاری ہے یہاں تک کہ بعض عارف نے فرمایا ہے :۔
مَنْ لَّاشَیْخُ لَهُ فَالشَّيْطَانُ شَیْخُہٗ جس کا کوئی شیخ نہیں ہے تو شیطان اس کا شیخ ہے۔
ایک دوسرے عارف نے فرمایا ہے :۔ انسان اس درخت کی طرح ہے جو خالی میدان میں اگتا ہے تو اگر اس کو کاٹا اور روکا نہ جائے یعنی کاٹ چھانٹ کر درست نہ کی جائے تو وہ غیر موزوں اور ناکارہ ہو جاتا ہے۔

زحضرت شیخ ابو العباس مرسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے:۔ جس شخص کا کوئی شیخ نہیں ہے، اس کو اس حال میں خوش نہ ہونا چاہئیے ۔

شیخ کے چار لوازمات

شیخ کے چار لوازمات وہ یہ ہیں۔
(1) صحیح علم ۔ (2) صریح ذوق ۔ (3) بلند ہمت ۔ (4) پسندیدہ ذوق ۔
صحیح علم ۔ وہ ہے جس کے ذریعہ اپنے فرض کا یقینی علم حاصل ہوتا ہے۔ اور لازمی ہے کہ وہ ان مقامات و منازل کا جن کو مرید طے کرتا ہے اور نفس کے مکروں اور فریبوں کا بخوبی عالم ہو۔ اور یہ علم اس نے کسی کامل شیخ کے ہاتھ پر سلوک کو طے کر کے اور ذوق سے پایا ہو۔ تقلید سے نہیں۔
صریح ذوق کا مقصد یہی ہے۔
بلند ہمت یہ ہے وہ اللہ تعالیٰ سے تعلق رکھتا ہو۔ غیر اللہ سے نہیں
پسندیدہ حالت :۔ یہ ہے۔ اپنی طاقت کے موافق استقامت یعنی مضبوطی کے ساتھ قائم ہو۔
اور لازمی وضروری ہے کہ وہ حقیقت اور شریعت اور جذب و سلوک کا جامع ہو۔ تا کہ اپنے جذب سے اس کو جذب کرے اور اپنے سلوک سے اس کو جذب کی حالت سے نکال کر بقا تک پہنچائے کیونکہ فقط سالک: ۔ ظاہری ہے۔ نہ وہ جذب ہوتا ہے۔ نہ حقیقت تک پہنچتا ہے۔ اور صرف مجذوب :۔ نہ سیر کرتا ہے۔ نہ واصل ہوتا ہے۔ اور اس کی صحبت کی خرابی اس کے فائدے سے زیادہ ہے۔
اصول طریقت میں بیان کیا ہے۔ جس شخص کے اندر پانچ صفتیں ہوں ۔ اس کی مشیخت (شیخ ہونا ) صحیح نہیں ہے۔
اول:۔ دین سے جاہل ہونا۔
دوم:۔ مسلمانوں کی عزت گرانا ۔
سوم :۔ بیہودہ چیزوں میں داخل ہونا۔
چہارم :۔ ہر چیز میں خواہش کی پیروی کرنا۔
پنجم:۔ بے پرواہ ہو کر بداخلاقی کرنا ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں