دوسرا مقدمہ اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ

دوسرا مقدمہ اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ

اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ تالیف عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی
یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔

دوسرا مقدمہ توحیدی مسلک کا اختیار کرنا

حضرت مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) کی شخصیت کا تعارف
وہ شیخ و امام، دین کے تاج، عارفین کے ترجمان، ابو الفضل احمد بن محمد بن عبد الکریم بن عبدالرحمن بن عبداللہ بن احمد بن عیسی بن حسین بن عطاء اللہ ہیں ۔ ان کا نسب جذامی، مذہب مالکی، وطن اسکندریہ، مزار قزافی میں ہے۔ وہ حقیقت میں صوفی، طریقت میں شاذلی، اپنے زمانہ کے مشہور انوکھے چنے ہوئے بزرگ تھے ۔ ان کی وفات 709 سات سو نو ہجری میں ہوئی۔ یہ حضرت شیخ زروق رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے۔
حضرت شیخ زروق نے اپنی کتاب دیباج المذ ہب میں فرمایا ہے:۔ حضرت مصنف مختلف اقسام علوم مثلا تفسیر و حدیث وفقہ ونحوواصول وغیرہ کے جامع تھے۔ حضرت مصنف متکلم تھے۔ اور اہل تصوف کے طریقے پر وعظ ونصیحت فرماتے تھے ۔ بہت لوگوں نے ان سے فیض حاصل کیا۔ اور ان کے طریقے پر سلوک اختیار کیا۔ میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں: ان کے شیخ ابو العباس مرسی نے ان کے لئے آگے بڑھنے کی شہادت دی ہے۔ حضرت مصنف نے اپنی کتاب لطائف المنن میں فرمایا ہے:۔ ہمارے شیخ نے فرمایا: شریعت طریقت کو اپنے اوپر لازم کرو۔ اگر تم نے شریعت اور طریقت کو اپنے اوپر لازم کر لیا تو تم دونوں مذہب کے لئے مفتی ہو جاؤ گے۔ دونوں مذہب سے شیخ کی مراد۔ اہل شریعت اہل علم ظاہر کا مذ ہب اور اہل حقیقت اہل علم باطن کا مذہب تھی۔ اور اسی کتاب میں اپنے شیخ کا یہ قول بھی بیان فرمایا۔ اللہ کی قسم اس جو ان کو اپنی موت سے پہلے داعی کا درجہ ملے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دے گا ۔ نیز اسی کتاب میں اپنے شیخ کا یہ قول بھی بیان فرمایا: اللہ کی قسم، تیری بڑی شان ہوگی ۔ اللہ کی قسم، تیری بڑی شان ہو گی۔ پھر مصنف نے فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کا حمد وشکر ہے۔ جو کچھ حضرت شیخ نے فرمایا تھا۔ ویسا ہی ہوا۔ ایسے کمالات حاصل ہوئے کہ کسی نے انکار نہیں کیا۔
اور حضرت مصنف کی تصنیف کی ہوئی کتا میں پانچ ہیں:۔ پہلی:۔ التنویر فی اسقاط التدبير – دوسرى لطائف المنن في مناقب شيخه ابی العباس و شیخه ابی الحسن اپنے شیخ حضرت ابوالعباس اور ان کے شیخ حضرت ابوالحسن کی تعریف میں ) تیسری:۔ تاج العروس ۔ یہ کتاب انہی دو بزرگوں کے احوال و اقوال میں تصنیف کی ہے۔ چوتھی :۔ مفتاح الفلاح فی الذکر ۔ پانچویں : كيفية السلوك – نيز القول المجرد في الاسم المفرد. اور الحکم جس کی شرح لکھنے کا میں نے ارادہ کیا ہے۔ اس کتاب الحکم میں اہل تصوف کے علوم میں سے چار قسم کے مضامین ہیں :۔
پہلا مضمون : وعظ و نصیحت ہے:۔ اس مضمون میں مصنف نے وعظ ونصیحت کے اکثر حصوں کے احاطہ کر لیا ہے۔ یہ مضمون عوام کے لئے ہے۔ خواص بھی اس سے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ یہ مضمون علامہ ابن جوزی کی کتابوں سے، اور حضرت محاسبی کی بعض کتابوں سے ، اور الا حیا والقوۃ کے ابتدائی حصوں سے، اور تخبیر قشیری سے، اور اسی موضوع کی دوسری کتابوں سے حاصل کیا گیا ہے۔ وَاللَّهُ تَعَالٰی أَعْلَمُ ۔
دوسرا مضمون باطن کو بری صفتوں سے پاک کر کے اور اچھے اخلاق سے آراستہ کر کے اعمال کو پاکیزہ اور احوال کو صحیح کرنا ہے۔ یہ مضمون سچی توجہ کرنے والوں اور سائلین کے ابتدائی درجہ والوں کے لئے ہے۔ اس مضمون میں کل نیکیوں کا احاطہ کر لیا ہے اور یہ مضمون حضرت امام غزالی و حضرت خواجہ سہروردی رحمہ اللہ علیہما کی کتابوں سے، اور اس قسم کے دوسرے بزرگوں کی کتابوں سےاخذ کیا گیا ہے۔
تیسرا مضمون : احوال و مقامات کی تحقیق اور ذوق و منازل کے احکام ہیں ۔ یہ مضمون مریدین میں اعلیٰ درجے والوں ، اور عارفین میں ابتدائی درجہ والوں کا حصہ ہے۔ اس مضمون میں جو واقعات و واردات ہوئے، ان میں سے اکثر کا بیان ہے۔ اور اس مضمون میں معاملات کا بیان حضرت حاتمی کی کتابوں سے ، اور منازل کا بیان حضرت بونی وغیرہ کی کتابوں سے لیا گیا ہے۔ رحمتہ اللہ علیہما
چوتھا مضمون۔ الہامی علوم و معارف ہیں۔ اس مضمون میں صرف انہیں چیزوں کو بیان کیا گیا ہے جو پوشیدہ نہیں رہتی ہیں۔ اور مصنف کی کتابیں اس کی شرح سے بھری ہوئی ہیں۔ خاص کر تنویر اور لطائف المنن ۔ یہ دونوں کتابیں گو یا کتاب الحکم کی شرح ہیں۔ غرضیکہ حضرات صوفیائے کرام کی بڑی اور چھوٹی کتابوں میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب معانی ومفہوم کے زیادہ ہونے کے ساتھ سب کی جامع ہے۔ اور اس کتاب میں توحیدی مسلک اختیار کیا گیا ہے۔ کسی کو اس میں انکار اور طعن کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اور اس کتاب پر توجہ کرنے والے کے لئے کل اچھی صفتوں کے بیان سے اس کو آراستہ کر دیا ہے۔ اور تمام بری خصلتوں کو اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کتاب کے ذریعے زائل کیا ہے۔
جیسا کہ حضرت شیخ ابن عباد رحمتہ اللہ علیہ نے تنویر کی تعریف میں فرمایا ہے۔ وہ دونوں بھائی ہیں۔ ایک ماں باپ سے پیدا ہوئے ہیں۔ سیدی احمد زروق نے اپنی بعض شرحوں میں اس کو بیان فرمایا ہے۔
یہاں مقدمات ختم ہوئے ۔ اور اب کتاب الحکم کی شرح کی ابتدا ہورہی ہے۔ اس کتاب میں پچیس ابواب ، تین مراسلات یعنی مکتوبات ، اور بتیس مناجات ہیں ۔ چونکہ علم تصوف صحیح اعمال کا نتیجہ اور صاف و پاکیزہ احوال کا پھل ہے۔ اور جس شخص نے جو علم اس کو حاصل ہے ، اس پر عمل کیا تو اللہ تعالیٰ نے وہ علم اس کو عطا فر مایا ۔ جو اس کو حاصل نہیں ہے۔ لہذا مصنف نے پہلے باب میں عمل کے بیان سے اپنے کلام کی ابتداء کی۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں