بیہودہ تعلقات اور فقرا ء کی یاد مکتوب نمبر189دفتر اول

اس بیان میں کہ فقراء کی یاد کو با وجود بیہودہ تعلقات کے فقرا ءکے ساتھ بڑی مناسبت ہے اور اس دنیائے کمینی کی ترو تازگی پر فریفتہ نہ ہونا چاہیئے اور باطنی سبق کو عزیز رکھنا چاہیئے اور اس بیان میں کہ احکام شریعت سے سر نہ پھیرنا چاہیئے اور منت و حاضری سے قبول کرنے چاہئیں اور اس کے مناسب بیان میں شرف الدین حسین بدخشی کی طرف لکھا ہے 

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ وَالسَّلَامُ عَلٰى سَيِّدِ الْمُرْسَلِيْنَ وَاٰلِهِ الطَّاهِرِيْنَ اَجْمَعِيْنَ الله رب العالمین کی حمد ہے اور ان کی آل پاک پر دردود وسلام ہو۔ 

فرزند ارجمند وعزيز سعادت مند شرف الدین حسین کا خط پہنچا۔ خوشی کا موجب ہوا یہ کس قدر بڑی نعمت ہے کہ باوجود بیہودہ تعلقات کے فقراء نے دور از کار کو نہیں بھلایا۔ یہ بات (خط و کتابت)اس نسبت کی شدت سے یاد دلاتی ہے جو افادہ (فائدہ  پہنچانا  ) اور استفادہ(فائدہ  حاصل کرنا)  کا باعث ہے ۔ بعض واقعات جو لکھے تھے نیک اور اصلی ہیں اور پہلے باطنی ارتباط(ربط) پر دلیل ہیں۔ 

اے فرزند! دنیائے کمینی کی تروتازگی پر فریفتہ نہ ہونا اور اس کے بے فائد ہ شان و شوکت پر مفتون نہ ہونا کہ یہ سب مقدار اور بے اعتبار ہے اگر آج تمہیں یہ بات سمجھ میں نہ آئے تو کل البتہ سمجھ میں آجائے گی اور کچھ فائدہ نہ دے گی۔

گوشش از بار درگران شده است نشنود نالہ و فغان مرا

ترجمہ: باردر سے ہیں بھاری تیرے کان اس لئے نہیں سکتے کہ فغان

چاہیئے کہ باطنی سبق کو خداوند تعالیٰ کی بڑی نعمتوں میں سے جان کر اس کے تکرار پر حریص رہیں اور بغیر سستی اور قصور کے پنج وقت نماز کو جماعت سے ادا کریں اور چالیس میں سے ایک حصہ زکوة کا احسان کے ساتھ فقراء و مساکین کو دے دیا کریں اور محرمات و مشابہات سے پرہیز کریں اورمخلوقات پرمشفق اور مہربان رہیں۔ نجات اور غلامی کا یہی طریق ہے۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول(حصہ دوم) صفحہ44ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں