بعض احوال کے بیان میں جو عروج و نزول کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں وغیرہ وغیرہ اپنے پیر بزرگوار کی خدمت میں لکھا ہے:۔
خادم فقیر کی گزارش یہ ہے کہ وہ عزیز یعنی (خاکسار) جو کچھ مدت سے ترقی سے رکا ہوا تھا۔ نیاز نامہ لکھنے کے دن ایسا ظاہر ہوا کہ اس مقام سے کچھ عروج کر کے اخیر تک نیچے آگیا ہے۔ لیکن پورے طور پر نزول نہیں کیا اور باقی عزیز بھی جو اس مقام کے نیچے تھے۔ عروج (عروج سے مراد سالک کا حق تعالی کی ذات و صفات عالیہ کے مشاہدہ میں مستغرق ہو جانا اور مخلوق سے منقطع ہونا ہے) کر کے اس مقام فوق کی راہ سے نزول کی طرف متوجہ ہیں۔ اس کے بعد جو کیفیت ظاہر ہوگی اور معرض ظہور میں آئے گی۔ عرض کی جائے گی۔ اگر صاحب معاملہ بھی اپنے حال کے ظاہر ہونے کے بعد کچھ لکھے تو بہت بہتر ہے چونکہ اس قضیۂ نزول کا حادث ہونا قوی تھا اور خاکسار کو سہل لینے کی وجہ سے ضعف لاحق ہوا تھا اس واسطے اس نزول کے انجام کار میں مشغول نہ ہوا۔ انشاء اللہ تعالی پھر ظاہر کیا جائے گا۔
مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ79 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی