تصنع والی دعا

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

بناوٹ و تصنع کی دعا

سوال: ایک شخص نے سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ سے نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان لا يقبل الله دعاء ملحوفا دعائے مخوف کو اللہ تعالی قبول نہیں کرتا‘‘ کے معنی دریافت کئے ۔

جواب: – آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب ارشادفرمایا: اللہ تعالی تصنع بناوٹ کرنے والے کی دعا کہ جس میں قافیہ بندی سجع کی جائے ، قبول نہیں فرماتا اور میری امت کے متقی تکلف سے بری ہیں ۔ مؤمن پر بھی امیدواری غالب ہوتی ہے، وہ اپنے گناہوں کے دفتر دیکھتا ہے، اسے اس میں کوئی گناہ نظر نہیں آ تا –اسے بچپن سے ہی ہدایت کی تلقین کی گئی ، وہ کتاب لے کر پڑھانے والے کی طرف گیا اورعمل وعبادت کے لئے محراب کی طرف جاتا ہے، ایسا شاذ و نادر ہی ہوا کرتا ہے، چنانچہ وہ اپنا کوئی گناہ نہیں دیکھتا ہے ۔ اور جب وہ اوامر کے دفتر پر نگاہ ڈالتا ہے تو اسے کوئی ایسا امر دکھائی نہیں دیتا کہ جس کے کرنے کا اسے حکم ہوا اور وہ اس سے چھوٹ گیا ہو۔ چنانچہ اس پر ایک طرح کی معصیت مقدر کر دی جاتی ہے تا کہ وہ خود بینی سے ہلاک نہ ہو جائے ، پھر وہ مقدر کے مطابق کوئی گناہ کر لیتا ہے مگر اس سے فورا تو بہ کرتا ہے، یہ معصیت اس کے لئے تقدیری امر ہوتا ہے جس کا کر نالا بدی ہے جس طرح کہ اہل وعیال کا نان نفقہ اس کے ذمہ ہے ۔ یہ گناہ سچے مؤمن کےحق میں ویسے ہی ہوتا ہے کہ جیسا کہ سیدنا آدم علیہ السلام کا گناہ تھا، اور یہ ہونا ہوکر رہا، اور ایسا شاذ و نا دور ہوتا ہے جس کی طرف نہ کوئی دھیان کرتا ہے اور نہ کوئی پرواہ کرتا ہے،  نفس میں دوطرح کے ارادے ہیں ،اور وہ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں: – ایک ارادہ اللہ تعالی کا ہے،دوسرا ارادہ اس کے ماسوا کا ہے،یہ دونوں لڑتے جھگڑتے رہتے ہیں منع نہیں کرتے جتنی کہ چالیس سال پورے ہو جاتے ہیں ۔ رسول اکرم ﷺ کے ارشاد کے یہی معنی ہیں: جس کی عمر چالیس سال ہوگئی اور اس دوران  اس کی بھلائی  اس کی برائی پر غالب نہ  آئے تو وہ جہنم کاسامان کرے۔

یہ حدیث اسی اصل کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ اصلاح چالیس سال سے پہلے پہلے ممکن ہے۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 727،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں