خائن نفس

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کی فتوحات میں سے ہے۔

 خیانت کرنے والے نفس کے بارے میں حکم ::

آپ کی خدمت میں کسی نے سوال کیا: خیانت کرنے والے نفس کے فتوے کا کیا اختیار کیا جاۓ؟ سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں ارشادفرمایا: تو نفس سے یہاں تک جہاد کر کہ وہ مرجائے ۔ پھر اسے نئی زندگی عطا ہونے پر اسے فقیہ اور عالم او رمطمئن بنادے گی، اس کی شہوتوں اور لذتوں کے دروازے بند ہو جائیں، تو نفس کو اس کی شہوتوں سے یہاں تک روک کہ وہ دبلا ہو ۔ جائے ، دبلا ہونے سے اس کی خواہشیں ٹوٹ جائیں گی ، پھر مجاہدہ کے ذریعے وہ سراپا قلب بن جائے گا ۔ اولیاء اللہ رات کے آنے کی اور بیوی بچوں کے سو جانے کی تمنا کیا کرتے ہیں، کیونکہ وہ مکلف ہیں، وہ بیوی بچو ں کے بوجھوں کو اللہ کی طرف سکون اور قرب کی حالت میں اٹھانے والے ہیں۔ ان کے اعضاء ظاہری اسباب میں حرکت کرتے رہتے ہیں، جب تو بلا سے پہلے متقی اور پرہیز گار ہو جائے گا تو بلا کے وقت بھی تیرا ر جوع اس کی طرف ہوگا، بلا کو دور کرنے کا اس کے سوا کسی کو خیال نہ گزرے گا، اچھائی اور برائی ، دونوں اس کے پاس سے آتی ہیں، نفع اور نقصان ،عزت اور ذلت ، غنا اور محتاجی اس کی طرف سے ہیں ۔

سوال: کسی نے سوال کیا کہ بعض اولیاء کا جو یہ کہنا ہے کہ جس  کی نظرتجھے فائدہ دے اس کا کلام تجھے فسائدہ نہ دے گا۔

جواب: سید ناغوث اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے جوابا ارشادفرمایا:

اولیاء اللہ کی نظروں اور دلوں سے دنیا و آخرت دونوں غائب ہوگئی ہیں، انہوں نے اپنے پروردگار کو دیکھ لیا ہے، چنانچہ وہ تجھے دیکھتے ہیں تو تجھے نفع پہنچاتے ہیں ۔

ولی جب خشک زمین کو دیکھتا ہے تو اللہ اسے زندہ کر دیتا ہے اور اس میں سبزہ اگا تا ہے، جب کسی  یہودی یا نصرانی کی طرف  دیکھتا ہے تو  اللہ اسے ہدایت دیا ہے،

ایک شخص نے کہا آپ ہمیشہ لکڑی کی اس کرسی کے پائے کو گلے سے لگاتے ہیں   آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں ارشادفرمایا:

اس لئے کہ وہ مجھ سے قریب ہے اور بہت سی چیزوں کو دیکھتی ہے مگر کسی کو کچھ   خبرنہیں دیتی کسی کی چغل خوری نہیں کرتی ، اس لئے میں اسے گلے میں لگا تارہتا ہوں ۔ سائل نے عرض کیا:

ہم آپ کے دل کے اس سے زیادہ قریب ہیں۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے جواب میں ارشادفرمایا:

اے میرے بھائی! تم ایسے جب ہوتے جبکہ تم اللہ سے ڈرتے ، تم اس کی طرف توجہ کرتے ، اس کا خوف کرتے ، ۔ تم اس کے طالب بنتے ۔ اس حالت میں، میں خود تمہارا خادم اور دوست دار بن جاتا‘‘۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 657،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں