خیبر کا خوش قسمت چرواہا

قصہ اسود راعی رضی اللہ عنہ
حضرت اسود راعی رضی اللہ عنہ ان صحابہ کرام میں سے ہیں جنہوں نے اسلام لانے کے بعد کبھی ایک نمازبھی نہیں پڑھی،لیکن نبی کریمﷺ کی بشارت کے مطابق وہ سیدھے جنت میں پہنچے اِن کاواقعہ یہ ہوا تھا کہ وہ خیبر کے ایک چرواہے تھے ا وراجرت پر بکریا ں چراتے تھے جب آنحضرتﷺ نے خیبر کا محاصر ہ فرمایا تو ایک دن انہوں نے قلعہ والوں سے جنگی تیاریوں کا سبب پوچھا، انہوں نے بتایا کہ ایک مدعی نبوت سے مقابلہ ہے ،إنکے دل میں خیال ہوا کہ إن سے ملنا چاہیے چنا نچہ وہ ایک دن بکریاں چرانے کیلئے قلعے سے با ہر نکلے سامنے نبی کریم ﷺ کا لشکر فروش تھا سیدھے آنحضرت ﷺ کی خدمت میں پہنچے ۔

آپﷺسے اسلام کے بارے میں معلو مات حاصل کیں ، آپﷺنے إنہیں اسلام کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ فرمایاإنکے دل میں اسلام کی محبت پیدا ہوگئی اُنہوں نے پوُچھا کہ ا گر میں ا سلا م لے آؤں تو صلہء کیا ہوگا ؟ آپﷺ نے فرمایاکہ جنت!اُنہوں نے کہا کہ میں سیاہ فام اور بدشکل ہُوں اور میرے جسم سے بد بُوآرہی ہے کیا پھر بھی اسلام لانے سے میں جنت کا مُستحق ہوجاؤں گا ، آپﷺ نے فرما یا کہ ہاں ! اللہ تمہیں حسن عطا فر ما دے گا اور تمہارے جسم کی بدبوخُوشبو سے تبدل ہو جائے گی،، یہ سُن کر اسودراعی ؓاسلام لے آ ئے اور عرض کیا کہ یہ بکریاں میرے پاس امانت ہے ، اِن کا کیا کروں ؟ آپﷺنے فرمایاکہ اِن کو قلعے کی طرف ہنکادو،

چنانچہ اُنہوں نے بکریاں قلعے کی طرف ہنکادی ،اور وہ سب قلعے میں چلی گئیں ،اس کے بعد اسود راعی ؓ جہاد خیبر میں شریک ہوئے جنگ کے بعد جب شہدا ء آنحضرت ﷺ کے سامنے لائے گئے تو ان میں اسود راعی ؓ کی لاش بھی تھی، آنحضرت ﷺ نے ان سے تھوڑی دیرکیلئے منہ پھیر لیا، صحابہ ؓ نے وجہ پوچھی فرمایا کہ یہ اس وقت جنت کی حوروں کے ساتھ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے چہرے کو حسین بنا دیا ہے۔ اور جسم کو خوشبو سے مہکادیا ہے، صحابہ کرام ؓ نے ان کا ذکر کرکے فرمایا کرتے تھے کہ یہ وہ جنتی ہے جس نے اللہ کیلئے کو ئی نماز نہیں پڑھی،لیکن سیدھا جنت میں پہنچا ہے۔

أسد الغابة از علامہ ابن اثیر جلد 1 صفحہ 92 دار الفكر – بيروت

نوٹ:اسدالغابہ نے ان کا نام اسلم الحبشی الاسود لکھا ہے


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں