دشمنان دین کی اہانت مکتوب نمبر269دفتر اول

 دینی دشمنوں کی اہانت کرنے اور ان بیوقوفوں اور بدبختوں کے جھوٹے خداؤں کی توہین اور تخریب پر ترغیب دینے اور اس عظیم القدر امر کیلئے اپنی تمنا ظاہر کرنے اور اس کے مناسب بیان میں مرتضی خان کی طرف صادر فرمایا ہے: 

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ وَسَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (الله تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)ہر شخص کے دل میں کسی نہ کسی امر کی تمنا ضرور ہوا کرتی ہے لیکن اس فقیرکی تمنا یہی ہے کہ خدا تعالیٰ اور اسکے پیغمبر ﷺکے دشمنوں کے ساتھ سختی جائے اور ان بدبختوں کی اہانت کی جائے اور ان کے جھوٹے خداؤں کو ذلیل و خوار کیا جائے۔ فقیر یقین جانتا ہے کہ الله تعالیٰ کے نزدیک اس عمل سے زیادہ پسندیدہ اورمحبوب اور کوئی عمل نہیں ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بار بار آپ کو اس عمل پسندیدہ کے لئے ترغیب دیتا ہے اور اس کام کا بجا لانا نہایت ضروری سمجھتا ہے۔ چونکہ آپ بذات خود وہاں تشریف لے گئے ہیں اور اس گندے مقام اور وہاں کے رہنے والوں کی تحقیر و اہانت کے لئے مقرر ہوئے ہیں۔ اس لئے اول اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیئے کیونکہ بہت لوگ اس مقام اور وہاں کے رہنے والوں کی تعظیم و تو قیر کیلئے وہاں جاتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ کی حمد اور اس کا احسان ہے کہ اس نے ہم کو اس بلا میں مبتلا نہ کیا ۔ اس نعمت عظمی کے شکر ادا کرنے کے بعد ان بدبختوں اور ان کے جھوٹے خداؤں کی تحقیر اور توہین میں بہت کوشش کرنی چاہیئے اور ظاہر و باطن میں جس قدر ہو سکے ان لوگوں کی بربادی میں کوشش کرنی چاہیئے اور اس تراشیده و ناتراشیدہ بت کی ہر طرح اہانت کرنی چاہیئے۔ امید ہے کہ بعض سستیاں جو آپ سے وقوع میں آئی ہیں۔ اس عمل سے ان کی تلافی اور کفارہ ہو جائے گا۔ بدن کی کمزوری اور سردی کی شدت مانع ہیں ۔ورنہ فقیر خود حاضر خدمت ہو کر اس امر کی ترغیب دیتا اور اس تقریب سے اس پتھر پر تف ڈالتا اور اس کو اپنی سعادت کا سرمایہ جانتا۔ اس سے زیادہ کیا مبالغہ کیا جائے ۔ والسلام۔ 

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ300 ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں