دوستی اور اخلاص کا اظہار مکتوب نمبر 67دفتر اول

ایک محتاج کی سفارش میں خان خانان کی طرف لکھا ہے۔

ثبتنا الله واياكم على متابعة سيدالمرسلين عليه وعلى اله الصلوات والتسلیمات  ظاهرا وباطنا ويرحم الله عبدا قال امینا۔ حق تعالی ہم کو اور آپ کو ظاہر و باطن میں سید المرسلین ﷺکی تابعداری پر ثابت قدم رکھے اور اللہ تعال اس بندے پررحم کرے جس نے آمین کہا۔

دو ضروری امروں نے بے اختیار اس بات پر آمادہ کیا کہ آپ کو تکلیف دی جائے اول تکلیف کے گمان کو دفع کرنے بلکہ دوستی اور اخلاص کے حاصل ہونے کا اظہار ہے اور دوسرا امر ایک محتاج کی حاجت کی طرف اشارہ ہے جو بزرگی اور بہتری سے آراستہ ہے اور معرفت شہود(مشاہدہ)   سے پیراستہ نسبت کے لحاظ سے کریم ہے اور حسب کی رو سے شریف۔ میرےمخدوم! حق بات کے ظاہر کرنے میں ایک قسم کی تلخی ہے ۔ اگر چہ شدت وضعف کے لحاظ سے متفادت ہوتی ہے وہ شخص بڑاسعادت مند ہے جو اس تلخی کو شہد کی طرح پی جائے اورھل من مزيد کہے۔ .

احوال کا تغیروتبدل امکان کی صفت کے لوازم سے ہے وہ لوگ جومرتبہ تمکین تک پہنچ  گئے ہیں۔ وہ بھی تلوین سے خالی نہیں ہیں۔ بیچار ہ ممکن کبھی صفات جلالیہ میں مغلوب ہے اورکبھی صفات جمالیہ کامحکوم کبھی قبض ہے کبھی بسط ہے اور ہر موسم کے احکام جدا ہیں کل کچھ اور حال ہے آج کچھ اور ‌قلب ‌الْمُؤمن بَين إِصْبَعَيْنِ من ‌أَصَابِع ‌الرَّحْمَن يقلبه كَيفَ يَشَاء

مومن کا دل خدا کی دوانگلیوں کے درمیان ہے جس طرح چاہتا ہے اس کو پلٹاتا ہے۔ والسلام

مکتوبات حضرت مجدد الف ثانی دفتر اول صفحہ209ناشر ادارہ مجددیہ کراچی


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں