سولھواں مراقبہ نیت مراقبہ اصل اخفی

نیت مراقبہ اصل اخفی

الہی اخفائے من بمقابل اخفائے نبی علیہ السلام آں فیض تجلائے شان جامع خود کہ بہ اخفائے نبی علیہ السلام رسانیدہ بہ اخفائے من نیز برسانی بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

اے اللہ  میرا لطیفہ  اخفیٰ  رسول کریم ﷺ کے لطیفہ اخفیٰ  کے سامنے اس فیض کا منتظر ہے   جو تونے اپنی شان جامع کی تجلی  نبی کریم ﷺ کے لطیفہ  اخفیٰ  تک پہنچائی عظیم مرشدین گرامی   اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میرے لطیفہ اخفیٰ  تک پہنچا

تشریح

لطیفہ خفی ولایت محمدی (ﷺ) کی نعمت عظمی ہے۔ اور یہ الله تعالی کا فضل ہے جس کو نعمت عطا ہو جائے۔ جس طرح حضور رحمتہ العالمین ﷺ کی ذات بابرکات تمام انبیاء ومرسلین سے افضل ہے۔ اسی طرح لطیفہ اخفی ٰکی ولایت کا فیض بھی ارفع و اعلی ہے۔ محمدی  ولایت والے فقیر کا نام بہت بلند و بالا ہوتا ہے۔ اطاعت رسول ﷺاور اطاعت الہی کا مظہر باکمال ہوتا ہے۔ خلق محمدی ﷺیعنی صدق اور اخلاص وللہیت اس میں بدرجہ اتم پایا جاتا ہے۔ اس ولایت والے فقیر کا رابطہ الله تعالی اور رسول اللہ ﷺکے ساتھ ذاتی ہوتا ہے۔ شریعت کی پاسبانی اور پاسداری کرتا ہے۔ تجلیات دائمی حاصل ہوتی ہے۔ اور اگر کمال حاصل کر لے تو شیخ کامل ومکمل کی تو جہ خاص اور محبت خاص کی بدولت مجلس  محمدی  وجودی بھی اس کو حاصل ہوتی ہے۔ غرضیکہ جمیع کمالات وصفات محمدی سے فیضیاب ہوتا ہے۔ ولایت محمدی ﷺ والافقیرخود بھی با کمال ہوتا ہے۔ اور دوسروں کو بھی با کمال بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ جب سالک اس لطیفہ کی سیر کی تکمیل کو پہنچتا ہے۔ تو وہ جو کچھ دیکھتا ہے عین بعین اور ہوبہودیکھتا ہے۔ یعنی وہ صاحب حضور ہوتا ہے۔ اور ولایت کے کل مراتب، کے حصول کی استعداد رکھتا ہے۔ غلبہ عشق میں نہایت بے قراری سے عین حضور اور بے حضوری میں ھل من مز ید، کا شور مچانے والا ہوتا ہے۔ اور پلک جھپکنے کی دیر میں اس حال سے گزر کر مقام یدالله فوق آدم اور قاب قوسین او اد نی سے اکتساب فیض کرتا ہے۔

ولایت کے اس میدان میں لا الہ تک لاکھوں اور ہزاروں پہنچتے ہیں – إلا اللہ تک سینکڑوں جبکہ حقیقت محمدی ﷺ تک کروڑوں میں کوئی ایک پہنچتا ہے۔ اس مقام میں کلمہ طیبہ کی حقیقت کی آگاہی ہوتی ہے۔ اورسیر مع الله ہوتی ہے لطیفہ اخفیٰ سے مرادذات بحت (خالص ذات) مرتبہ ہویت ہے۔ اس ذات کی توصیف میں سبوح قد وس اور الله الصمد فرمایا گیا ہے اور اسی کو وراء الواراء ثم وراء کہا جاتا ہے۔

اخفی انسانی کا تعلق صفت العلم سے ہے جو آنحضرت ﷺ کا رب ہے اور وہ شان جامع جمیع صفات کمالیہ و کیانیہ الہیہ کا مظہر ہے اس لیے یہاں تجلیات شان جامع کے اور ود کا مراقبہ کرایا جا تا ہے ۔ شان جامع الہیہ تجلیات کا رنگ سبنر ہے ۔ سالک کو لطیفہ خفی کے راز سے واقف ہونے کے بعد لطیفہ اخفی کا مراقبہ کرایا جا تا ہے ۔ لطیفہ اخفی سے مرادشان جامع جمیع صفات کمالیہ و کیا نیہ ہے اس صفت کے مظہر کامل آنحضورﷺ ہیں اس لیے اس مراقبہ میں سا لک آنحضورﷺ کے واسطے سے ان جمیع صفات کے فیضان سے بہرہ ور ہوتا ہے ۔ اس مقام پر اللہ تعالی نے کائنات کو ظہور بخشنا چاہا تو سب سے پہلی تخلیق نبی کریم ﷺ کے نور کی فرمائی ۔

حدیث شریف میں اول ما خلق الله نوری کا اشارہ اس طرف ہے ۔اس مراقبہ میں بقابعدازفنا حاصل ہوتی ہے ۔ اور اس مقام میں سالک تـخـلـقـوا با خلاق الله کا مصداق بن جا تا ہے۔ یعنی سالک سے اخلاق ذمیمہ ( برے خصائل ) کا زائل ہونا اس لطیفہ کی فنا اور تـخـلقوا با خلاق اللہ کا مصداق بننا اس لطیفہ کی بقا ہے اس لطیفہ کی اقر بیت و ولایت حضور پرنور ﷺ کے واسطے سے حاصل ہوتی ہے ۔ اس لیے اس ولی کومحمدی المشرب کہتے ہیں ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں