عمل میں توفیق کے عنوان سے باب دہم میں حکمت نمبر 90 ہےیہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ جو تالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے، مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
ان امور میں سے تیسرا امر عمل کرنے سے پہلے عمل کے لئے تو فیق اور ہدایت ہے۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنے سامنے ٹھہرنے کے لائق بنایا۔ اس کو مصنف (ابن عطاء اللہ اسکندری ) نے اپنے اس قول میں بیان فرمایا:
90) كَفَى مِنْ جَزَائِهِ إِيَّاكَ عَلَى الطَّاعَةِ أَنْ رَضِيَكَ لَهَا أَهْلًا .
طاعت کا صلہ تمہارے لئے یہی کافی ہے کہ اس نے تم کو اچھی طاعت کے لئے اہل منتخب فرمایا
میں (احمد بن محمد بن العجیبہ ) کہتا ہوں:۔ بادشاہ اپنی خدمت کے لئے اس شخص کو منتخب کرتا ہے جس کو وہ عزت دینے کا ارادہ کرتا ہے اور اپنے حضور میں اس کو داخل کرتا ہے جس کی عظمت بڑھانا چاہتا ہے۔ اور فضیلت اوربزرگی والے ہی اس کے ساتھ نسبت پیدا کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:۔ وَلَو لَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَازَكَى مِنْكُمْ مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًا اگر تم لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا فضل نہ ہوتا ۔ تو تم میں سے کوئی بھی پاک نہ ہو تا
توفیق کے تین طریقے
پس طاعت کے لئے توفیق کا عطا ہونا ، طاعت کا سب سے بڑا صلہ ، اور عظیم احسان ہے۔
کیونکہ بندے کے لئے توفیق تین طریقے پر ثابت ہوتی ہے۔
اول کسی طریقے پر اپنے مولا کے ساتھ نسبت بیچ کرنا۔ دوم کسی صورت سے اس کی طرف توجہ قائم ہونا۔
سوم: ہر حال میں عبودیت کے طریقے کو قائم کرنا۔ وَاللَّهُ تَعَالٰی أَعْلَمُ یہ حضرت شیخ زروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہے۔
اوران امور میں سے چوتھا امر: وہ انسیت اور قرب ہے، جو عمل کرنے کی حالت میں بندے کے قلب پر وارد ہوتی ہے۔
شیعہ کا جنازہ پڑھنے پڑھانے والےکیلئے اعلیٰحضرت کا فتویٰ
دوہرا اجر پانے والے
سواء السبیل کلیمی
خاندانِ نبوی ﷺ کے فضائل و برکات العلم الظاهر في نفع النسب الطاهر
حیلہ اسقاط ایک جلیل القدر نعمت
امر الہی کے تین مراتب
آداب مرشد
تہنیت از سخی مادھو لعل حسین قلندر
مقامات سلوک از ڈاكٹر محمد عبد الرحمن عمیرہ المصری
مفتاح اللطائف
کشکول کلیمی
رسم رسُولی
آداب سماع شیخ کلیم اللہ جہان آبادی چشتی