مناجات سے پہلے مناجات کی قسموں پر بحث ہوئی جو 32 مناجات سے پہلےموجود ہے یہ کتاب اِیْقَاظُ الْھِمَمْ فِیْ شَرْحِ الْحِکَمْ کی ابتدا ہے جوتالیف ہے عارف باللہ احمد بن محمد بن العجیبہ الحسنی کی یہ شرح ہے اَلْحِکَمُ الْعِطَائِیَہ ْجو تصنیف ہے مشہور بزرگ عارف باللہ ابن عطاء اللہ اسکندری کی ان کا مکمل نام تاج الدین ابو الفضل احمد بن محمد عبد الکریم بن عطا اللہ ہے۔
مناجات کی دو قسمیں
بعض شارحین کرام نے فرمایا ہے :۔ ان مناجات کی دو قسمیں ہیں۔
ایک قسم کنایہ سے بات کرنے ، اور آمادہ ہونے کا فیصلہ کرتی ہے۔
دوسری قسم ۔ تحقیق ، (ثابت و قائم ہونے ) اور ادب اختیار کرنے کی شہادت دیتی ہے۔
اور اس کی پیروی کرنے والے کیلئے اس کی فضیلت اکثر سحر کے وقت اور نماز فجر کے بعد ظاہر ہوتی ہے۔ کیونکہ اس کیلئے وہ وقت ایک بڑا راز اور بڑی کشائش ہے۔ لہذا جو شخص ان دو وقتوں میں ان مناجات کو اپنے اوپر لازم کرتا ہے وہ اپنی عادت سے زیادہ کشادگی پاتا ہے اور ان دو دوقتوں میں مناجات کی بڑی خاصیتیں اور اسرار ہیں ۔ عابدین و زاہدین اور اللہ رب العالمین کے طالبین میں سے جس شخص نے ان کا تجربہ کیا ہے وہ ان کے خواص اور اسرار کو پہچانتا ہے۔
ان میں سے بعض خواص اور اسرار حضرت شیخ ابن عباد نے اپنی نظم الحکم میں بیان فرمائے ہیں جن میں سے چند اشعار مندرجہ ذیل ہیں:۔
لَمْ يَبْقَ إِلَّا مَا بِه ٖ المَنَاجَاةُ سِيَاقُهُ حَقَّتْ لَهُ الْمُرَاعَاةُ
لِكَوْنِهِ يُهذِّبُ الأَسْرَارًا وَيَجْلِبُ الأضْوَاءَ وَالأَنْوَارَا
وَأَنْتَ يَا خِلِّى وَيَاصَفِّیّیِ إِنِ انْتَهَجْتَ نَهْجَ ذَا الوَلِيُّ
وَسُقْتَهُ مَسَاقَهُ الْجَمِيْلَا مُنكَسِرًا وخَاضِعًا ذَلِيْلَا
رَأَيْتَ فى بَاطِنِكَ الزِّيَادَة وَالخَيرَ وَاسْتَبْشَرْتَ بالسَّعادَة
وہی باقی رہ گیا ہے جس کے ذریعے مناجات کی جاتی ہے اس کے پیش کرنے کیلئے توجہ لا زمی ہے۔
اس لیے کہ مناجات اسرار کو درست کرتی ہے اور انوار کو کھینچتی ہے
اور اے میرے مخلص دوست اگر تم اللہ تعالیٰ کے راستے پر چلتے ہو۔
تو تم اس کے بہترین راستے پر انکساری اور عاجزی اور ذلت کی حالت میں چلو
تم اپنے باطن میں ترقی اور بھلائی دیکھو گے اور تم نیک بختی کی خوشخبری پاؤ گے۔
اور مناجات کی مناسبت اپنے سے پہلے بیان کے ساتھ اس وجہ سے ہے کہ قلب جب دوست کے ساتھ خوشی سے کشادہ ہوتا ہے تو زبان قریب کی مناجات کیلئے بولنے لگتی ہے۔