منافق کی قیامت

محبوب سبحانی غوث صمدانی ، شہباز لامکانی، حضرت شیخ سید عبدالقادر جیلانی قدس سرہ العزیز کی معروف کتاب الفتح الربانی والفیض الرحمانی‘‘باسٹھ (62 ) مواعظ ،متعدد ملفوظات اور فتوحات کا مجموعہ ہے، یہ خطبہ ان کے ملفوظات میں سے ہے۔

 منافق پر قیامت کا قائم ہونا:

اے منافقو ! اس بارے میں تمہیں کچھ علم نہیں ، منافق تو اس میں سے ایک حرف بھی سننے کی طاقت نہیں رکھتا ، اس پر قیامت قائم ہو جاتی ہے ۔ کیونکہ وہ حق کے سننے کی قدرت نہیں رکھتا، میرا کلام حق ہے اور میں حق پر ہوں، میرا کلام اللہ کی طرف سے ہوتا ہے، میری طرف سے نہیں ، شریعت کی طرف سے ہوتا ہے نہ کہ ہوا و ہوس سے لیکن تیری بیمار سمجھ کے لئے مصیبت ہے۔

موت کے وقت مؤمن پر حجاب اٹھ جاتے ہیں

تجھ پر افسوس ہے کہ تو نے علم سیکھا اور اس پرعمل نہ کیا ،لہذا تیر اعلم تجھے کیا فائدہ دے گا۔ جوانی  کے عالم میں شیوخ خدمت نہ کی تو بڑھاپے  میں پہنچ کر ان کی خدمت کیسے کرے گا۔  موت کے وقت مؤمن کی آنکھوں کے سامنے سے حجاب اٹھ جاتے ہیں، چنانچہ اس کے لئے جنت میں جو جونعمتیں ہیں ، انہیں دیکھتا ہے، حورعین اور غلمان اشارے کرتے ہیں ، اس کی طرف جنت کی خوشبو پہنچتی ہے، اللہ تعالی اس کے ساتھ وہ معاملہ کرتا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے حضرت آسیہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ کیا تھا۔۔۔۔ بعض ایمان والے ایسے بھی ہیں جو یہ سب موت سے پہلے ہی دیکھ لیتے ہیں، اور وہ اللہ کے خاص ومقرب اور یکتا وفر داورمطلوب بندے ہیں ۔

فیوض غوث یزدانی ترجمہ الفتح الربانی،صفحہ 585،قادری رضوی کتب خانہ گنج بخش لاہور


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں