پچیسواں مراقبہ:نیت مراقبہ کمالات رسالت

نیت مراقبہ کمالات رسالت

فیض می آید از ذات بیچون کہ منشاء کمالات رسالت است بہ ہیئت  وحدانی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے  جو  کمالات رسالت  کی منشاء ہے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میری   ہیئت وحدانی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

نوٹ :ہیئت وحدانی (تمام لطائف اور جسم)والے مراقبات میں سالک حضور اخفی میں رکھے۔ یہ مقام انبیاء اور مرسلین کے ساتھ مخصوص ہے۔ اور تجلی دائمی کا درجہ دوم ہے۔ اس مقام پر سالک کو لطائف عشرہ ،تصفیہ نفس کے بعد مقامات فوقانی میں ایک ہئیت حاصل کرتے ہیں۔ جسے ہئیت معدنی کہتے ہیں۔ یہاں پر قرآن مجید کی تلاوت اور نماز کی کثرت سے ان کمالات اور دیگر حقائق میں ترقی ہوتی ہے۔  

سیر کمالات نبوت کے بعد اگر تائیدالہی یاوری کرتی رہے تو سا لک کو کمالات رسالت کی سیر نصیب ہوتی ہے ۔ یہ مقام کمالات نبوت کے مقابلہ میں اللہ تعالی سے زیادہ قریب ہے ۔ جس طرح نبوت اور رسالت میں فرق ہے اس طرح کمالات نبوت اور رسالت کے مراتب/مقامات میں بھی فرق ہے۔ رسالت کا مرتبہ درگاہ خداوندی میں نبوت کے مقام سے ایک قدم آگے ہے ۔ جیسے تمام انبیاء کرام علیھم السلام میں مرسلین کا درجہ بلند ہے ۔ اسی طرح دوسرے مقامات کے مقابلہ میں کمالات رسالت ایک مقام خاص ہے اور اس کا فیضان بھی تمام مقامات سے زیادہ ہے اور انوار و برکات بھی نہایت لطیف اور مصفی اور منزہ ہیں اس مقام میں اس ذات سے جو کمالات رسالت کا منشاء ہے بواسطہ حضرت پیر و مرشد سالک کی ہیئت وحدانی پرفیض آتا ہے ۔ سالک کے لطائف خمسہ عالم امر قلب کی صفائی روح کی تجلی تخلیہ سر اور فنا و بقا خفی اخفی کے بعد ایک خاص صورت اختیار کر لیتے ہیں اس مقام مقدسہ سے سلوک کے مقام کے اختتام تک فیض ہوتا ہے۔

ہیئت وحدانی کو یوں سمجھئے جیسے کوئی شخص معجون بنائے تو پہلے دواؤں کی صورت الگ الگ ہوتی ہے ۔ مگر جب معجون تیار ہو جا تا ہے ۔ تو اس کی لذت اور صورت و خواص اور ہی ہو جاتے ہیں اس طرح سالک کے لطائف خمسہ عالم امر اور لطائف عالم خلق ایک دوسری شکل وصورت اختیار کر کے عروج حاصل کر لیتے ہیں ۔ اس مقام میں تمام بدن کو عروج ونزول اور جذب نصیب ہوتا ہے ۔اس کا معاملہ صرف فضل الہی پر منحصر ہے وہ ذات جسے چاہے عطا کر دے اور جس پر یہ نوازش ہوتی ہے اس پر کمالات نبوت سے زیادہ انوارات کی بارش ہوتی ہے ۔

ولایت صغری میں تجلیات ظلال اسماء وصفات کے ساتھ بعد عروج ولایت کبری میں تجلیات اسماء وصفات کے ساتھ یہ سیر وابستہ تھی جو ایمان شہودی کے مراتب ہیں ان مدارج سے بدرجہ کمال عروج ہونے پر معاملہ سیر سالک ذات بحت سے وابستہ ہوا جو ایمان حقیقی کام مرتبہ ہے –   جومثل خورشید خاور ہے۔ جو فلک نبوت پر طلوع ہوتا ہے ۔ جبکہ ایمان شہودی مثل بدر کامل ہے  جو آسمان ولایت پر چمکتا ہے مقام کمالات رسالت میں ذوق وشوق کے بجائے بے مزگی و بے آرامی اور حلاوت وصل کے بجائے ملال اور ناکامی سالک کے حصے میں آتی ہے ۔اس لیے جناب رسول اللہﷺ ہمیشہ فکرمنداورغمگین نظر آتے تھے۔ حدیث شریف میں آیا ہے کہ کان رسول اللہ ﷺ دائم الحزن و متواصل الفكر ترجمہ: رسول اللہﷺ ہمیشہ غمگین اور فکر مند رہتے تھے۔ اس پر دلیل ہے جب سالک مراقبہ کمالات رسالت سے فیض حاصل کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اپنے علم سے بہرہ ور فرما کر اپنا اور اپنے انبیاء ومرسلین علیہم السلام کا نائب بنا کرلوگوں کو ہدایت دینے والا اوراپنی عظمت سے واقف کرانے والا بناتے ہیں ۔


ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں