نیت مراقبہ وقوف سر
فیض می آید از ذات بیچون بلطیفہ سری من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین
ذات باری تعالیٰ کی طرف سے عظیم مرشدین گرامی اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ سے میرے لطیفہ سر میں فیض آتا ہے۔
تشریح
یہ مراقبہ وقوف سر(ﷲ تعالیٰ کے سامنے حضورِ سرکی ایسی کیفیت کہ لطیفہ سر صرف اللہ کی طرف متوجہ ہو ) ہے تیسرا مراقبہ یہ ہے کہ اپنے شیخ کے حکم کے مطابق جتنے دنوں کی لئے ارشاد ہو اتنے دن کو مخصوص کرے
مراقبہ سِر اپنے لطیفہِ سِر کو سید المرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے لطیفہِ سِر کے مقابل خیال کرکے عرض کرے کہ ان شُئُون ذاتیہ کا فیض جو تو نے حضرت سید المرسلین کے لطیفہِ سِر سے حضرت موسٰی علیہ السلام کے لطیفہِ سِر میں القاء فرمایا ھے بحرمت پیرانِ کبار اس عاجز کے لطیفہِ سر میں القاء فرما۔
اس میں اللہ تعالیٰ کی سلبیہ صفات کا فیض خاص ہوتا سلبیہ صفات سے مراد اللہ تعالی سوتا نہیں کھاتا نہیں پیتا نہیں وغیرہ
سر انسانی شیونات الہیہ کا مظہر ہے جس کا تعلق صفت الکلام سے ہے جو حضرت موسی علیہ السلام کارب ہے اس لئے یہاں معلومات اجمالیہ الہیہ کی تجلیات کے ورود کا مراقبہ کرایا جاتا ہے یہاں سالک پرشان علم کی تجلی ظہورپذیر ہوتی ہے معلومات اجمالیہ الہیہ کی تجلیات کے مظہر کامل بھی سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں لیکن ظہور کے اعتبار سے حضرت موسی علیہ السلام اس کے مظہر ہیں اس لئے ان کے واسطہ سے فیض حاصل کیا جاتا ہے شیونات الہیہ کی تجلیات کارنگ سفید ہے۔
جب سالک مراقبہ لطیفہ روح کےتمام کیفیات کا حامل ہو جاتا ہے تو اس کو لطیفہ سر کا مراقبہ کرایا جاتاہے تاکہ سالک پر لطیفہ سر کا راز اس طرح منکشف ہو جا ئے کہ اللہ تعالے اپنی شان علم کی تجلی جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر فرمائی تھی اور انہیں علم غیبی سے حصہ عطا فرمایا تھا۔ یہاں سالک کو بواسطہ حضرت موسیٰ علیہ السلام شان علم سے بھرہور فرماتے ہیں
جب تک سالک مقام روح میں کامل انس پیدا نہ کرے اس وقت تک مقام سر اس پر کھل نہیں سکتا جب وہ مقام روح سے کامل انہماک حاصل کر لیتا ہے تب تجلیات شئونات الہیہ یعنی اجمالی معلومات الہیہ سے فیض حاصل کر سکتا ہے بعد فنائے سر سالک خود کو اور تمام ممکنات کو شئونات حق سبحانہ تعالے میں مستہلک پاتا ہے اور اس کو ہر ذرہ میں شئونات الہیہ کا جلوہ نظر آتا ہے، چونکہ قربیت و ولایت اس لطیفہ کی بواسطہ حضرت موسی علیہ السلام حاصل ہوتی ہے۔
اس لئے اس ولی کو موسوی المشرب کہتے ہیں ۔ جس طرح تخم میں درخت کی جڑہ شاخیں پھول پتے اور پھل وغیرہ سب کچھ اجمالی طور پر موجود رہتے ہیں بعینہ حقیقت ممکنہ میں بھی تمام مخلوقات کا اجمالی صوری نقشہ موجود ہے اسلئے اس حالت کو شئونات یا اجمالی معلومات الہیہ سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ اور درخت نشو و نما پا کر بار آور ہونے کے بعد ہی تخم کی حقیقت کھلتی ہے اسی طرح اجمالی معلومات الہیہ کے صوری نقشہ سے جب کائنات کا ظہور ہوا تو اس کی حقیقت ظاہر ہوئی اس لئے اس حالت کواعیان ثابتہ یا تفصیلی معلومات الہیہ سے موسوم کیا گیا
فائدہ: سالک کو جب لطیفہ سر میں فنا حاصل ہوجاتی ہے تو وہ اپنی ذات کو ذاتِ حق تعالیٰ میں اس قدر مٹا ہوا پاتا ہے کہ اسے ذات حق سبحانہ و تعالی کے سوا کوئی اور ذات نظر ہی نہیں آتی۔ اس مقام پر سالک کو نہ تو کسی کی تعریف و توصیف کرنے سے خوشی حاصل ہوتی ہے، نہ کسی کے طعن و ملامت کی پرواہ ہوتی ہے۔ بس ہر وقت ذات حق سبحانہ وتعالیٰ میں مستغرق رہتا ہے۔