انیسواں مراقبہ نیت مراقبہ محبت اول

فنیت مراقبہ محبت اول

 فیض می آید از ذات بیچون کہ اصل اصل اسماء و صفات است کہ دوست می دارد مرا ومن دوست می دارم اورا بمفهوم این آیۃ کریمہ. یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ. خاص بلطیفہ نفسی من بواسطہ پیران کبار رحمۃاللہ علیہم اجمعین

ذات باری تعالیٰ  کی طرف سے  جو کہ اصل اصلِ اسماء و صفات  ہے اور اس آیہ کریمہ کے مطابق(وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور وہ ان سے محبت  رکھتا ہے  )   مجھے دوست رکھتی ہے اور میں اسے دوست رکھتا ہوں عظیم مرشدین گرامی   اللہ تعالیٰ ان پر رحمتیں نازل فرمائےکے وسیلہ جلیلہ  سے  میرے  خاص لطیفہ نفسی  میں فیض  آتا ہے۔

تشریح

اس مراقبہ کا مفہوم آیہ مذکورہ یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ سے لیا گیا ہے۔ اور منشاء فیض ولایت کبری کی قوس(جزو دائرہ عموما اس کا اطلاق نصف دائرے پر ہوتا ہے ) ہے۔ جو کہ دائرہ نمبر تین (دائرہ صفات) کی اصل ہے۔ اور لطیفہ نفسی فیض کا محور ہے۔ یہ تینوں دائرے(دائرہ اسماء،دائرہ صفات،دائرہ ذات) اللہ تعالی کی ذات اقدس میں اعتبارات ( تصوف میں اعتبار کا لفظ بالعموم حقیقت کے مقابلے میں بولا جاتا ہے۔ ہر وہ شے اعتباری ہے، جو حقیقی نہیں ظنی اور وہمی ہے ۔)ہیں ۔ اس مقام میں شرح صدر ہوتا ہے۔ جیسا کہ الله تعالی نے نبی کریم ﷺ کی شان میں فرمایا الم نشرح لک صدرک اس میں لطیفہ اخفیٰ کے کمالات کی طرف اشارہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی کی ذات پاک نے اپنے تمام شیونات و صفات کے ساتھ لطیفہ  اخفیٰ میں ظہور فرمایا ہے یہاں مقام صبر شکر اور رضا حاصل ہوتا ہے۔ اور احکام شرع قبول کرنے میں دلیل کی حاجت نہیں رہتی۔  ،

دائرہ ثانی (اعتبارات اور شیونات )جو دائرہ اولی(اسماء وصفات) کا اصل یا بطون  ہے اس میں سالک مراقبہ محبت بمطابق مفہوم آیت شریفہ یُحِبُّھُمْ وَ یُحِبُّوْنَہُ دوست رکھتے ہیں ہم اللہ تعالی کو اور وہ دوست رکھتے ہیں ہم کو اس طرح کرتا ہے کہ اس ذات پاک سے جو دائرہ ثانی ولایت کبری کا منشاء ہے بواسطہ لطیفہ نفس مع دو دوائر حضرت پیر و مرشد  اس مراقبہ میں  سالک کا لطیفہ نفس مع  دودوائر ولطائف خمسہ عالم امر موردفیض ہیں اور یہاں سالک کا نفس مطمئنہ ہو جا تا ہے ایسے نفس والا انسان معاملات دنیاوی سے بے خبر رہتا ہے ۔اور ایسے ہی نفس والے کو قرآن مجید میں بشارت دی گئی ہے ۔ كه پايتها النفس المطمينه ، إرجعي إلى ربك راضية مرضية ،اس مراقبہ میں سالک مقام محبیت موسوی سے مناسبت پیدا کر کے شیونات الہیہ سے فیض حاصل کرتا ہے

     اس مقام میں سالک پر الہام ہوتا ہے ۔ اور یہاں سا لک کا نفس مطمئنہ(ﺍﻭﻟﯿﺎﺀ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻧﻔﺲ ﮨﮯ ﯾﮩﯽ ﻭﻻﯾﺖ ﺻﻐﺮﯼٰ ﮐﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﮨﮯ) سے  نفس ملہمہ(ایسا نفس جس پر الہام کیا جائے) بن جا تا ہے ۔ اس درجہ میں جو قرب اور محبت نصیب ہوتی ہے اس کی بناء پر یہ نفس ذات اقدس تبارک و تعالی سے ہمکلامی کی خواہش کرتا ہے اگر سالک کی خوش نصیبی سے کلام کا سلسلہ شروع ہو جائے تو اس کو الہام(اللہ تعالیٰ کی طرف سے خیر کی جن باتوں کا انسانی قلب پر فیضان ہوتا ہے اُس کو “اِلہام” کہتے ہیں، اس میں انسان کے کسب اور محنت کا کوئی دخل نہیں ہوتا، یہ محض اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ  چیز ہے اور جس کو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں عطا فرماتے ہیں) کہتے ہیں ۔ اور ایسے نفس کو نفس ملہمہ  سے تعبیر کیا گیا۔

الہام کی تین اقسام ہیں ۔ یہ الہام نفس پر ہو تو ہاتف ، قلب پر ہوتو القاء ، روح پر ہوتو بشارت کہلا تا ہے ۔ یہ مرتبہ بہت کٹھن ہے ۔ اور آنحضور سید المرسلین ﷺ کی کامل اتباع اور کثرت ذکر کے بغیر نصیب ہونا ناممکن ہے ۔

دوائر ثلاثہ

دوائر محبت میں پہلا دائرہ اسماء کا ہے سالک مبتدی جب مسمی تک نہیں پہنچ سکتا تو اسم سے ہی اپنے دل کو تسلی دے لیتا ہے ۔ اس دائرے میں سالک کو معرفتِ ذات بواسطہ اسماء کی تعلیم دی جاتی ہے۔  

دوسرا  دائرہ صفات کا ہے ۔ اس دائرے میں سالک صفات کے پر تو سے فیض یاب ہوتا ہے اور کائنات میں ہر طرف اللہ تعالیٰ کی قدرت اور صنعت کے نمونے اس کی صفات کے منظر نظر آتے ہیں۔ اس دائرے میں معرفت ذات بواسطہ صفات کی تربیت دی ہے جاتی ہے ۔ 

تیسرا دائرہ ذات کا ہے۔ اس دائرے کی وسعت لامحدود ہے۔ اس میں نہ اسماء پیش نظر ہوتے ہیں نہ صفات بلکہ اس میں معرفتِ ذات بلا واسطہ اسماء وصفات کا سبق دیا جاتا ہے)

دوائر ثلاثہ ان مراقبات میں اس کی مشق کرائی جاتی ہے کہ غیر اللہ کی محبت دل سے دور کردے وہ ذات محبت اختیاری میں غیر کی شرکت پسند نہیں کرتی کیونکہ یہ شرک فی المحبت ہے۔

ٹیگز

اپنا تبصرہ بھیجیں